سلطان نہ تھا قرطبہ والوں کو یہ فکر تھی کہ کسی اموی کو تخت خلافت پر بٹھائیں ۔ آخر تین اموی شہزادے تاج و تخت کے مدعی ہوئے۔ ۱۵ رمضان ۴۱۴ھ کو اہل قرطبہ نے ایک مجمع عام میں ان تینوں شہزادوں میں سے ایک کا انتخاب کیا یعنی عبدالرحمن بن ہشام کو مستظہر کے لقب سے تخت نشین کیا۔ مستظہر نے تخت نشین ہو کر اپنے وزرا کی رائے کے خلاف ابو عمران نامی ایک بربری سردار کو جو قید تھا رہا کر دیا اور اس کو سرداری عطا کی۔ اسی ابو عمران کی سازش و کوشش سے ۳ ذیقعدہ ۴۱۴ھ کو مستظہر مقتول ہوا۔
محمد بن عبدالرحمن بن عبداللہ مستکفی:
اس کے بعد محمد بن عبدالرحمن بن عبداللہ مستکفی کے لقب سے تخت نشین ہوا، ۴۱۶ھ میں یحییٰ بن علی بن حمود جو اپنے چچا قاسم کو گرفتار کر چکا تھا اور سریش مالقہ اور جزیرہ پر قابض و متصرف تھا، مع فوج قرطبہ کی جانب روانہ ہوا، مستکفی اس حملہ آوری کی خبر سن کر کچھ ایسا حواس باختہ ہوا کہ قرطبہ سے شمالی حدود کی جانب بھاگ گیا اور وہیں ۲۵ ربیع الاول ۴۱۶ھ کو فوت ہو گیا۔ یحییٰ نے قرطبہ میں داخل ہو کر اپنے ایک افسر ابن عطاف کو قرطبہ کی حکومت سپرد کی اور خود مالقہ کی جانب چلا گیا اور وہاں جا کر ابوالقاسم بن عباد حاکم اشبیلیہ کو زیر کرنے کے لیے فوجی تیاریوں میں مصروف ہوا، چند روز کے بعد اہل قرطبہ نے ابن عطاف کے خلاف علم مخالفت بلند کیا اور اس کو مع فوج قرطبہ سے نکال دیا۔
اہل قرطبہ میں ابو محمد جمہور بن محمد نامی ایک شخص سب سے زیادہ با رسوخ و با اثر تھا اس کے مشورہ سے اہل قرطبہ نے ہشام اموی کو جو لریدہ میں مقیم تھا اپنا خلیفہ تسلیم کیا، ہشام تین سال تک قرطبہ میں نہ آ سکا، ۴۲۰ھ میں وہ داخل قرطبہ ہوا اور معتمد باللہ کے لقب سے تخت نشین ہوا دو سال کے بعد ۴۲۲ھ میں فوج اور رعایائے قرطبہ نے اس کو معزول کر کے خارج کر دیا، اور وہ لریدہ میں واپس آکر ۴۲۸ھ تک زندہ رہا، یحییٰ بن علی نے اشبیلیہ کا محاصرہ کیا تھا اور اہل قرطبہ کو دھمکیاں دیتا رہتا تھا، ہشام کے قرطبہ سے چلے جانے کے بعد اہل قرطبہ نے یحییٰ کی فرماں برداری اختیار کر لی، یحییٰ نے ۴۲۶ھ میں اشبیلیہ کو اپنا مطیع کیا، اس طرح یحییٰ بن علی کا رعب اس طائف الملوکی میں سب سے زیادہ قائم ہو گیا، اسی سال ابوقاسم بن عباد حاکم اشبیلہ کا انتقال ہو گیا تھا، اس کی جگہ اس کا بیٹا معتضد تخت نشین ہوا، اہل اشبیلیہ نے پھر علم آزادی بلند کیا اور یحییٰ بن علی نے اشبیلیہ پر حملہ کیا، اسی حملہ میں یحییٰ بن علی مقتول ہوا۔ یہ واقعہ ۴۲۸ھ میں وقوع پذیر ہوا، یحییٰ بن علی کے مقتول ہونے پر اس کے ہوا خواہ مالقہ میں چلے گئے، جو یحییٰ کا مستقر حکومت تھا وہاں انہوں نے یحییٰ کے بھائی ادریس بن علی کو سبطہ سے بلوا کر تخت نشین کیا اور سبطہ کی حکومت حسن بن یحییٰ کو ملی ادریس بن علی نے مالقہ میں تخت نشین ہو کر اپنا لقب متاید باللہ رکھا، قرطبہ میں
|