افشین کے اشارے سے ظہور میں آئی، جو ۲۲۵ھ میں ختم ہوئی۔
بغاوت آرمینیا و آذر بائیجان:
افشین اپنے ایک رشتہ دار کو جس کا نام منکجور تھا اپنا قائم مقام بنا کر اور آذربائیجان کی حکومت سپرد کر کے خود دارالخلافہ میں سکونت پذیر تھا۔ منکجور کو آذربائیجان کے کسی قصبہ میں بابک خرمی کا بہت سا خزانہ مل گیا۔ منکجور نے اس کی اطلاع خلیفہ کو نہیں کی اور خود اپنا قبضہ کر لیا، معتصم کے پرچہ نویس نے اس کی اطلاع معتصم کو دی۔ منکجور کو اس کا حال معلوم ہوا تو وہ پرچہ نویس کے قتل پر آمادہ ہو گیا۔ پرچہ نویس نے باشندگان اردبیل سے پناہ طلب کی۔ اہل اردبیل نے منکجور کو اس حرکت سے باز رکھنا چاہا تو وہ ان کے بھی قتل کے در پے ہو گیا۔ معتصم کو جب یہ حال معلوم ہوا تو اس نے منکجور کی معزولی کا فرمان افشین کے پاس بھیج دیا اور بغاکبیر کو بجائے منکجور کے مع فوج آذربائیجان کی طرف روانہ کر دیا۔
منکجور یہ سن کر کہ میں معزول ہو گیا ہوں اور میری بجائے بغاکبیر آ رہا ہے بغاوت پر آمادہ ہوگیا۔ اردبیل سے نکل کر معرکہ آرا ہوا۔ اس لڑائی میں منکجور کو شکست ہوئی اور بغا کبیر نے آگے بڑھ کر اردبیل پر قبضہ کیا۔ منکجور فرار ہو کر آذربائیجان کے کسی ایک قلعہ میں قلعہ بند ہو کر بیٹھ رہا۔ قریباً ایک مہینہ قلعہ بند رہا آخر اس کے ہمراہیوں میں سے ایک شخص نے بحالت غفلت اس کو گرفتار کر کے بغا کبیر کے سپرد کر دیا۔ بغا کبیر اس کو لیے ہوئے سامرا میں واپس آیا۔ اور خلیفہ معتصم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ خلیفہ نے اس کو جیل خانے بھجوا دیا۔
افشین کی ہلاکت:
مندرجہ بالا واقعہ سے افشین کے متعلق خلیفہ معتصم کا شبہ اور بھی زیادہ یقین سے بدل گیا اور افشین کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا کہ خلیفہ مجھ سے بد گمان ہو گیا ہے، چنانچہ افشین نے دارالخلافہ سے نکلنے اور بھاگ جانے کی تدبیریں سوچنی شروع کیں ۔ اول اس نے ارادہ کیا کہ میں خود اپنے صوبہ آذربائیجان و آرمینیا کی طرف جا کر وہاں سے بلاد خرز کی طرف ہوتا ہوا اپنے وطن اشروسنہ (ماوراء النہر) چلا جاؤں ، لیکن اس ارادے میں اس لیے کامیابی نہ ہوئی کہ خلیفہ معتصم نے منکجور کی جگہ خود اپنی طرف سے افشین کا قائم مقام تجویز کر کے بھیج دیا تھا اور افشین جانتا تھا کہ میں آذربائیجان میں محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر اس نے ارادہ کیا کہ میں خلیفہ اور تمام اراکین و سرداران سلطنت کی ضیافت کروں ، تمام دن ان لوگوں کو کھانے پینے میں مصروف رکھوں ، شام ہوتے ہی یہ سب لوگ دن بھر مصروف و مشغول رہنے کے سبب سو جائیں گے اور میں موقع پا کر شام ہی سے نکل جاؤں گا اور پھر کسی کے ہاتھ نہ آؤں گا۔ ابھی
|