Maktaba Wahhabi

136 - 868
حکومت کی اس لیے مخالفت کر رہا ہوں کہ اس حکومت نے اہل عجم کو اہل عرب پر مقدم کر دیا ہے، اس اعلان کا یہ اثر تھا کہ نصر بن شیث کے مقابلہ میں مامون کے عرب سرداران فوج کی سرگرمیاں سست پڑگئی تھیں ۔ ہرثمہ کو بھی اسی زمانہ میں حسن بن سہل نے نا خوش ہو کر خراسان کی جانب رخصت کیا تھا، ابوالسرایا نے محمد بن ابراہیم (ابن طباطبا) کے وجود کو بہت غنیمت سمجھا اور فوراً ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی، ابن طباطبا نے ابوالسرایا کو براہ دریا کوفہ کی جانب روانہ کیا اور خود براہ خشکی کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔ قرار داد کے موافق ۱۵ جمادی الثانی ۱۹۹ھ کو ایک طرف سے ابوالسرایا اور دوسری طرف سے ابن طباطبا کوفہ میں داخل ہوئے اور قصر عباس بن موسیٰ بن عیسیٰ کو کہ یہی گورنر کی قیام گاہ تھا اور یہیں شاہی خزانہ بھی تھا لوٹ لیا، تمام شہر پر قبضہ حاصل ہو گیا اور اہل کوفہ نے ابن طباطبا کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ حسن بن سہل نے کوفہ پر ابوالسرایا اور ابن طباطبا کے قبضہ کا حال سن کر زہیر بن مسیب کو دس ہزار کی جمعیت سے کوفہ کی جانب روانہ کیا، ابوالسرایا اور ابن طباطبا نے کوفہ سے نکل کر زہیر بن مسیب کا مقابلہ کیا، زہیر کی فوج کو شکست ہوئی، ابوالسرایا نے زہیر کے لشکر گاہ کو لوٹا اور قتل و غارت گری میں بے رحمی سے کام لیا، ابن طباطبا نے ابوالسرایا کو بے رحمی اور قتل و غارت سے منع کیا، ابوالسرایا جو شروع سے قتل و غارت اور آزادی کا عادی تھا اس روک تھام اور دخل غیر کو برداشت نہ کر سکا، اس نے ابن طباطبا کو زہر دلوا دیا، اگلے دن وہ مردہ پائے گئے، اور ان کی حکومت و ملک گیری کا زمانہ بہت ہی جلد ختم ہو گیا، ابوالسرایا نے فوراً ایک نو عمر لڑکے محمد بن جعفر بن محمد بن زید بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب کو ابن طباطبا کا قائم مقام بنا کر بیعت کی اور خود تمام کاموں کو خود مختارانہ طور پر انجام دینے لگا۔ ابوالسرایا کی حکمرانی اور اس کا انجام: زہیر بن مسیب شکست کھا کر قصر بن ہبیرہ میں آکر مقیم ہو گیا، حسن بن سہل نے عبدوس بن محمد بن خالد مردروزی کو چار ہزار فوج کے ساتھ زہیر کی مدد کے لیے روانہ کیا، زہیر و عبدوس نے کوفہ کی طرف حملہ آوری کی مگر ۱۵ رجب ۱۹۹ھ کو ابوالسرایا کے مقابلہ میں شکست پا کر مقتول ہوئے، اس فتح کے بعد ابوالسرایا نے کوفہ میں اپنے نام کا سکہ جاری کیا اور متعدد علویوں کو صوبوں کی حکومت پر مامور کر کے روانہ کیا، اہواز کی حکومت پر عباس بن محمد بن عیسیٰ بن محمد کو، مکہ کی حکومت پر حسین بن حسن بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب المعروف بہ افطس کو، یمن کی حکومت پر ابراہیم بن موسیٰ بن جعفر صادق کو، بصرہ کی حکومت پر زید بن موسیٰ بن جعفر صادق کو روانہ کیا، عباس نے اہواز پر وہاں کے عامل کو شکست دے کر قبضہ کر لیا اور اسی طرح ابوالسرایا کے ہر ایک عامل کو کامیابی حاصل ہوئی۔
Flag Counter