Maktaba Wahhabi

338 - 868
ماتحتی سے آزاد ہو گیا، سامانی خاندانوں نے سوا سو سال تک حکومت کی، اس سلطنت نے علوم و فنون اور تہذیب و شائستگی کے فروغ دینے میں قابل قدر حصہ لیا۔ بخارا و سمر قند علوم و فنون کے مرکز بن گئے اور وہاں ایسے ایسے زبردست علماء پیدا ہوئے کہ آج تک دنیا میں ان کی شہرت موجود ہے۔ قریباً نصف صدی کے بعد خراسان و فارس و طبرستان حکومت سامانیہ کے قبضے سے نکل گئے اور دولت بنی بویہ نے ان علاقوں پر اپنی حکومت قائم کر کے سامانیوں کو بے دخل کر دیا، پھر اس خاندان میں ترک غلاموں کے قابو یافتہ ہونے سے جلد جلد زوال آنا شروع ہوا، ۳۸۴ھ میں اس خاندان کے ایک ترکی غلام الپتگین نے سلطنت سامانیہ کے اس حصہ پر جو دریائے جیحوں کے جنوب میں تھا خود مختارانہ قبضہ کر لیا اور ۳۸۰ھ سے ۳۸۹ھ تک ایلک خاں ترک نے سامانی سلطنت کے باقی اس حصہ پر جو دریائے جیحوں کے شمال میں ہے قبضہ کر کے اس خاندان کو نیست و نابود کر دیا۔ خاندان سامانیہ کی تاریخ اس لیے اور بھی زیادہ دل چسپ ہے کہ اسی سلطنت سے الپتگین کی سلطنت قائم ہوئی اور الپتگین کی سلطنت کا وارث سبکتگین ہوا جس کا بیٹا مخمود غزنوی ملک ہندوستان کے بچے بچے کے لیے موجب دلچسپی اور جاذب توجہ ہے۔ قرامطہ بحرین: ۲۸۶ھ میں صوبہ بحرین خلافت عباسیہ سے جدا ہو گیا اور اس میں قرامطہ نے اپنی خود مختار سلطنت قائم کی اور اپنے ظالمانہ طرز عمل سے مخلوق اللہ تعالیٰ کو بے حد پریشان رکھا، قرامطہ کے مظالم اور بد عنوانیاں ، ایک جداگانہ مستقل باب میں بیان ہو سکیں گی، قرامطہ کی حکومت بحرین میں ۳۶۴ھ تک رہی، اس کے بعد دوسرے خاندانوں نے بحرین پر قبضہ کیا اور بہت سی خود مختار ریاستیں بحرین اور اس کے نواحی صوبوں میں حکومت کرنے لگیں ۔ علویہ طبرستان: ۲۵۰ھ سے ۳۱۶ھ تک علویہ زیدیہ نے طبرستان کی ولایت میں اپنی حکومت کا سکہ چلایا، دولت سامانیہ نے اس کو غارت کیا، اس کے بعد پھر بھی کئی رقیب اس نواح میں ایک دوسرے سے دست و گربیان رہے اور انہی سے بنی بویہ پیدا ہو گئے، ان کا حال اجمالاً اوپر بیان ہو چکا ہے۔ صوبہ سندھ: ۲۶۵ھ میں صوبہ سندھ بھی خلافت عباسیہ سے بالکل بے تعلق اور آزاد ہو گیا، یہاں دو خود مختار ریاستیں مسلمانوں کی قائم ہو گئیں ، جن میں ایک کا دارالحکومت ملتان اور دوسری کا دارالحکومت منصورہ تھا،
Flag Counter