Maktaba Wahhabi

369 - 868
چھٹا باب: اندلس میں اسلامی حکومت اندلس کے ساحل پر طارق کا ایک عجیب حکم: طارق اپنے ہمراہیوں کے ساتھ اندلس کے ساحل پر اترا اور سب سے پہلا کام یہ کیا کہ جن جہازوں میں سوار ہو کر آئے تھے ان کو آگ لگا کر غرق کر دیا، طارق کی یہ حرکت بہت ہی عجیب معلوم ہوتی ہے، لیکن اگر ذرا غور و تامل کی نگاہ سے دیکھا جائے تو طارق کی انتہائی بہادری اور قابلیت سپہ سالاری کی ایک زبرست دلیل ہے، طارق اس بات سے واقف تھا کہ یہ مٹھی بھر فوج ایک عظیم الشان سلطنت کی افواج گراں کے مقابلے میں بے حقیقت نظر آئے گی، ممکن ہے بربری نو مسلموں کو گھر یاد آنے لگے اور ماتحت فوجی افسر اس بات پر زور دینے لگیں کہ جب تک بڑی اور زبردست فوجیں نہ آئیں اس وقت تک لڑائی کا چھیڑنا مناسب نہیں ہے اور بہتر یہی ہے ہے طنجہ کو واپس چلیں ، ایسی حالت میں یہ پہلی مہم ناکام رہے گی اور طارق کے خواب کی تعبیر مشتبہ ہو جائے گی۔ طارق کو اپنے خواب پر ایسا کامل یقین تھا کہ وہ اندلس کا اسی فوج سے فتح کر لینا یقینی سمجھتا تھا اس نے جہازوں کو غرق کر کے اپنے ہمراہیوں کو بتا دیا کہ واپس جانے کا اب کوئی ذریعہ باقی نہیں رہا، ہمارے پیچھے سمندر ہے اور آگے دشمن کا وسیع ملک ہے بجز اس کے اور کوئی صورت نجات کی باقی نہیں رہی کہ ہم دشمن کے ملک پر قبضہ کرتے اور اس کی فوجوں کو پیچھے دھکیلتے چلے جائیں ، اس کام میں ہم جس قدر زیادہ چستی، ہمت اور جفاکشی سے کام لیں گے ہمارے لیے بہتر ہو گا، سستی، پست ہمتی اور تن آسانی کا نتیجہ ہلاکت و بربادی کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتا۔ اسلامی لشکر کی پہلی منزل: طارق جس مقام پر اترا تھا اس کا نام لائنزراک یا قلۃ الاسد تھا، اس کے بعد سے اس کا نام جبل الطارق مشہور ہوا اور آج تک جبل الطارق یا جبرالٹرہی کہلاتا ہے۔ عیسائی جنرل تدمیر کا پہلا حملہ اور شکست: شاہ لرزیق کا سپہ سالار تدمیر ایک زبردست فوج لیے ہوئے اسی نواح میں اتفاقاً موجود تھا طارق کے ہمراہی ابھی پورے طور پر اپنے حواس بجا کرنے بھی نہ پائے تھے کہ تدمیر نے ان نووارد کی خبر سن کر ان پر حملہ کیا، تدمیر ایک نہایت تجربہ کار اور مشہور سپہ سالار تھا، وہ بہت سے معرکوں میں ناموری حاصل کر
Flag Counter