باہمی خانہ جنگی :
مستعین طلیطلہ سے بربریوں کی فوج لے کر مدینہ سالم کی طرف چلا، مہدی نے یہ سن کر کہ سلیمان نے مدینہ سالم پر حملہ کیا ہے اپنے غلام قیصر کو سواروں کا ایک دستہ دے کر واضح عامری کی مدد کے لیے روانہ کیا۔ مدینہ سالم کے قریب لڑائی ہوگئی قیصر مارا گیا۔ واضح عامری مدینہ سالم میں قلعہ بند ہو کر بیٹھ گیا۔
سلیمان اور مہدی کی عیسائی بادشاہ ابن اوفونش سے مدد کی درخواست:
مستعین نے جب دیکھا کہ اس شہر کا فتح ہونا دشوار ہے اور فوج کے لیے سامان رسد حسب ضرورت فراہم نہیں ہو سکتا ہے تو اس نے ابن اوفونش یعنی عیسائی بادشاہ کے پاس سفیر بھیج کر درخواست کی کہ تم ہماری مدد کرو اور حسب ضرورت سامان رسد اور فوج بھیجو تاکہ ہم قرطبہ پر حملہ آور ہو کر تخت خلافت حاصل کر لیں اس پیام سلام کی خبر قرطبہ میں مہدی کے پاس پہنچی۔ تو اس نے بھی عیسائی بادشاہ کے پاس پیغام بھیجا اور اپنی طرف مائل کرنے کے لیے وعدہ کیا کہ ہم تمام سرحدی قلعے اور شہر تمہارے سپرد کر دیں گے دونوں کے پیغامات سن کر عیسائی بادشاہ نے مستعین کی امداد کرنی مناسب سمجھی اور ایک ہزار بیل پندرہ ہزار بکرے اور ضروری سامان مستعین کے پاس بھیج دیا اس کے بعد فوج بھی امداد کے لیے روانہ کی۔ اب مستعین واضح کو مدینہ سالم میں علی حالہ (اس کے حال پر) چھوڑ کر قرطبہ کی حانب چلا اس کی فوج میں بربری اور عیسائی دونوں موجود تھے۔ مستعین کو قرطبہ کی طرف جاتا ہوا دبکھ واضح بھی اپنی فوج لے کر اس کے پیچھے پیچھے چلا۔ مگر اس سے غلطی یہ ہوئی کہ قرطبہ پہنچنے سے پہلے ہی راستہ میں مستعین پر حملہ آور ہوا۔ اس لڑائی میں اس کو شکست فاش حاصل ہوئی اور بہت سے ہمراہیوں کو قتل کرا کر صرف چار سو آدمیوں کے ساتھ قرطبہ کی جانب بھاگا واضح جب قرطبہ پہنچا اور مستعین کے حملہ آور ہونے کا حال مہدی کو معلوم ہوا تو وہ فوج لے کر مستعین کے مقابلہ کو قرطبہ سے باہر نکلا اور میدان سرادق میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا۔ سخت خوں ریزی کے بعد مہدی کو شکست ہوئی۔ بیس ہزار اہل قرطبہ میدان سرادق میں مقتول ہوئے۔ بقیتہ السیف کو لیے ہوئے مہدی طلیطلہ کی جانب بھاگا اور مستعین فتح مند ہو کر قرطبہ میں داخل ہوا اور تخت خلافت پر جلوس کیا۔ یہ فتح چونکہ عیسائیوں کی مدد سے مستعین کو حاصل ہوئی تھی۔ لہٰذا عیسائیوں کی خوب خاطر مدارات ہوئی اور قرطبہ کے علماء و فضلاء کا بہت بڑا حصہ ان عیسائی و حشیوں کے ہاتھوں شہید ہوا۔ خلیفہ مہدی نے طلیطلہ میں پہنچ کر عیسائی بادشاہ اوفونش سے پھر خط و کتابت کی اور اس کو اپنی مدد پر آمادہ کیا۔ عیسائی بادشاہ اس موقع کی اہمیت کو خوب پہچانتا تھا اور وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ اس وقت مسلمانوں کو آپس میں لڑا لڑا کر کمزور کر دینے کا نہایت ہی اچھا موقع حاصل ہے چنانچہ اس نے مہدی سے فوراً
|