طور پر شیخ الجبل کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ وہ ۳۵ سال قلعہ الموت پر قابض و حکمران رہا۔ اس عرصہ میں ایک دن کے لیے بھی اس قلعہ سے باہر نہیں نکلا۔
حسن بن صباح کی وفات:
۹۰ سال کی عمر پا کر ۵۱۸ھ میں بتاریخ ۲۸ ربیع الآخر فوت ہوا۔ اس نے اپنے مریدوں میں وحشی اور پہاڑی لوگوں کی ایک ایسی جماعت بنائی تھی جو حسن بن صباح کے اشارے پر جان دینا اپنا مقصد زندگی تصور کرتے تھے۔ ان لوگوں کو فدائیوں کی جماعت کہا جاتا تھا۔ ان فدائیوں کے ذریعہ حسن بن صباح دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں ، سپہ سالاروں اور اپنے مخالفوں کو ان کے گھروں میں قتل کرا دیتا تھا۔ اس طرح اس کی دھاک دلوں پر بیٹھی ہوئی تھی اور بڑے بڑے بادشاہ اپنے محلوں اور دارالحکومتوں میں اطمینان کے ساتھ نہیں سو سکتے تھے۔ حسن بن صباح اور اس کی جماعت کو عام طور پر مسلمان نہیں سمجھا جاتا اور حقیقت بھی یہ ہے کہ یہ ملحدوں کا ایک گروہ تھا جس کو دین اسلام سے کوئی تعلق نہ تھا۔ مگر حیرت ہے کہ ہمارے زمانے کا ایک احمق جو خوش قسمتی سے ایک دشمن اسلام فرقہ کا پیشوا اور لیڈر بھی سمجھا جاتا ہے۔ حسن بن صباح اور اس کے متبعین ملاحدہ کے اعمال و حرکات کو دین اسلام سے منسوب کر کے تعریض کرتا اور اخباروں میں مضامین شائع کراتا ہے مگر ذار نہیں شرماتا اور اپنے جہل و نادانی کو علم قرار دے کر فخر و مباہات کی مونچھوں پر تاؤ دیتا ہے۔ دوسری طرف مسلمانوں کی غفلت بھی دیدنی ہے کہ وہ حسن بن صباح کے قائم کیے ہوئے نزاریہ گروہ کی حقیقت و ماہیت اور اعمال و عقائد سے بے خبر ہونے کی وجہ سے ان باطنیہ فدائیہ ظالموں کو بزرگان دین سمجھ کر حیران و ششدر اور اس دشمن اسلام مضمون نگار کے مضامین کو نعمت عظمیٰ قرار دیتے ہیں ۔ حالانکہ یہ لوگ ملحدو بے دین اور مسلمانوں کے بد ترین دشمن تھے۔ دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ بد چلن اور اوباش یا مادر پدر آزاد دہریوں کو موقع مل گیا تھا کہ وہ حکومت اسلامیہ کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر اپنی ایک چھوٹی سی حکومت قائم کر سکیں اور اپنی بد معاشیوں سے شرفائے زمانہ کو تنگ کرنے کا آزاد موقع پائیں ۔ فدائیوں کی شہرت کا راز صرف اس بات میں مضمر ہے کہ وہ چھپ کر دھوکا دے کر۔ چوری سے یا جس طرح ممکن ہو بڑے آدمیوں کو قتل کر دیتے تھے۔ آج کل بھی ہم اخبارات میں یورپ کے انارکسٹوں اور نہلسٹوں کے اعمال و افعال کی حکایتیں کبھی کبھی پڑھتے ہیں ۔ حسن بن صباح کی قائم کی ہوئی سلطنت کو انارکسٹوں کی سلطنت سمجھنا چاہیے۔
کیا بزرگ امید:
حسن بن صباح کی وفات کے بعد اس کے شاگردوں میں سے ایک شخص جس کا نام کیا بزرگ امید
|