Maktaba Wahhabi

146 - 868
الزام مامون پر نہیں لگایا جا سکتا۔ اس کے بعد مامون نے سیاہ لباس جو عباسیوں کا شعار تھا ترک کر کے سبز لباس جو علویوں کا شعار تھا پہننا شروع کیا، اسی کی تقلید تمام اہل دربار نے کی۔ اس کے بعد مامون نے احکام جاری کیے کہ تمام سلطنت میں بجائے سیاہ لباس کے سبز لباس عمال و حکام و لشکری استعمال کریں ۔ عمال کے نام یہ حکم بھی بھیجا گیا کہ لوگوں سے علی رضا بن موسیٰ کاظم کی ولی عہدی کی بیعت لے لیں ۔ یہ حکم جب فضل بن سہل کے توسط سے عمال سلطنت کے پاس پہنچا تو بعض نے خوشی سے بعض نے کراہت سے اس کی تعمیل کی۔ اس حکم کو جب حسن بن سہل نے بغداد میں عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد اور منصور بن مہدی کے پاس بھیجا تو بغداد میں از سر نو ہلچل برپا ہو گئی اور لوگوں کو یقین ہو گیا کہ فضل بن سہل نے خلافت عباسیوں سے نکال کر علویوں کے اندر پہنچانے میں کامیابی حاصل کر لی۔ آل عباس اور ہمدردان آل عباس اس بات کو کسی طرح برداشت ہی نہیں کر سکتے تھے، وہ جانتے تھے کہ عباسیوں سے خلافت کے نکالنے اور علویوں میں پہنچانے کی کوشش سب سے پہلے ابو مسلم نے کی، پھر یہی کوشش خاندان برامکہ نے کی جو مجوسی النسل تھے، مگر وہ ناکام و نامراد رہے۔ اب ایک اور مجوسی النسل نے اس کوشش میں کامیابی حاصل کر لی، چونکہ اب اہل عرب اور اہل عجم کی تفریق بہت نمایاں ہو چکی تھی اور عام اہل عرب فضل بن سہل کو اپنا مخالف اور اہل عجم کا مربی یقین کرتے تھے۔ لہٰذا ہر ایک عربی النسل شخص نے علی رضا کی ولی عہدی کو اہل عجم کی کامیابی اور اپنی شکست تصور کیا۔ بغداد میں عربی عنصر زیادہ تھا اور آل عباس کا یہ خاص مقام تھا، یہاں اس خبر نے لوگوں کو اضطراب و بے چینی میں مبتلا کر کے غور و فکر اور مشوروں کی طرف متوجہ کر دیا۔ ایک طرف وہ ابھی تازہ تجربہ کر چکے تھے کہ بغاوت و سرکشی میں کیسے کیسے مصائب برداشت کرنے پڑے، دوسری طرف ان کے حزم و احتیاط نے عالم اسلام، یعنی دوسرے اسلامی صوبوں اور ملکوں کی خبریں سننی ضروری سمجھیں کہ لوگوں پر علی رضا کی ولی عہدی کا کیا اثر نمودار ہوا ہے۔ بغداد میں یہ خبر ماہ رمضان ۲۰۱ھ میں پہنچی تھی اور پورے تین مہینے تک اہل بغداد نے کوئی اقدام نہیں کیا۔ اس عرصہ میں اس خیال کے اندر کہ خاندان عباسیہ سے نکل کر علویوں میں خلافت نہیں جا سکتی۔ ایک طاقت پیدا ہوتی گئی۔ ابراہیم بن مہدی کی خلافت: ۲۵ ذی الحجہ ۲۰۱ھ کو آل عباس اور ہوا خواہان آل عباس نے ابراہیم بن مہدی کو خلافت کے لیے منتخب کر کے خفیہ طور پر اس کے ہاتھ پر بیعت کی اور یکم محرم ۲۰۲ھ کو علانیہ تمام اہل بغداد نے بیعت کر کے ابراہیم بن مہدی کو خلیفہ بنایا اور مامون کو خلافت سے معزول کر دیا۔ ابراہیم نے خلیفہ بنتے ہی چھ چھ مہینے کی تنخواہ
Flag Counter