Maktaba Wahhabi

210 - 868
محاصرہ کر لیا۔ ادھر شہر والوں نے محمد بن عبداللہ بن طاہر کے متعلق خبریں اڑانی شروع کر دیں کہ یہ دیدہ و دانستہ خلیفہ مستعین کو مشکلات میں مبتلا کر رہا ہے جس سے محمد بن عبداللہ بھی کچھ سست ہو گیا۔ آخر ۶ محرم ۲۵۲ھ کو مستعین باللہ نے معتز باللہ کے پاس ایک تحریر بھیج دی، جس میں معتز باللہ کی خلافت کو تسلیم کر کے خود خلافت سے دست برداری ظاہر کی تھی، خلیفہ معتز نے بغداد میں داخل ہو کر معزول خلیفہ مستعین کو واسط کی طرف نظر بند کر کے بھیج دیا، وہاں مستعین نو مہینے تک ایک امیر کی حراست میں رہا، پھر سامرہ میں واپس چلا آیا اور ۳ شوال ۲۵۲ھ کو خلیفہ معتز کے اشارے سے قتل کیا گیا۔ معتز باللہ: معتز باللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید ۲۳۲ھ میں بمقام سامرہ ایک رومیہ ام ولد فتحیہ نامی کے بطن سے پیدا ہوا، محرم ۲۵۱ھ سامرہ میں خلیفہ بنایا گیا، ایک سال مستعین باللہ سے جنگ آزما رہ کر مستعین کو خلع خلافت پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوا۔ نہایت خوب صورت شخص تھا، جس سال یہ تخت نشین ہوا اسی سال اشناس ترکی مرا تھا۔ اس نے پچاس ہزار دینار چھوڑے تھے جو معتز نے ضبط کر کے اپنا کاروبار چلایا، معتز جب تخت خلافت پر بیٹھا ہے تو اس کی عمر انیس سال کی تھی، اس نے احمد بن اسرائیل کو وزیر بنایا، محمد بن عبداللہ بن طاہر کو بدستور بغداد کی پولیس پر مامور رکھا، محمد بن عبداللہ بن طاہر خراسان کا گورنر تھا، مگر خراسان میں اس کا نائب رہتا تھا اور وہ خود بغداد میں مقیم تھا، معتز کو ترکوں ہی نے تخت خلافت پر بٹھایا تھا، وہ بالکل ترکوں سے دبا ہوا تھا۔ بغداد میں جو لشکر رہتا تھا اس میں خراسانی اور عراقی لوگ تھے، اس لشکر کو وظیفے اور تنخواہیں محمد بن عبداللہ تقسیم کیا کرتا تھا۔ معتز نے اس تمام لشکر کو تنخواہیں اور وظیفے دینے بند کر دیے۔ ماہ رجب ۲۵۲ھ میں خلیفہ معتز نے اپنے بھائی موید کو ولی عہدی سے معزول کر دیا اور جیل خانے بھیجوا کر قتل کرا دیا۔ رمضان ۲۵۲ھ میں لشکر بغداد نے تنخواہ و وظائف نہ ملنے کے سبب بغاوت کی اور محمد بن عبداللہ بن طاہر کے مقابلہ پر آمادہ ہو گئے، بڑی مشکل سے یہ فساد محمد بن عبداللہ نے فرو کیا۔ اسی سال فوج کے ترکوں اور عربوں میں فساد ہوا۔ طرفین سے خوب خانہ جنگی برپا رہی، عربوں کا ساتھ اہل بغداد نے دیا، مگر ترکوں نے آخر دھوکے سے عربوں اور ان کے سرداروں کو قتل و جلا وطن کیا۔ اسی سال خلیفہ معتز نے حسین بن ابی شوارب کو قاضی القضات کا عہدہ عطا کیا، چونکہ رعب خلافت اب اٹھ چکا تھا، اس لیے جابجا صوبہ داروں نے اپنے آپ کو خود مختار سمجھنا شروع کر دیا اور
Flag Counter