Maktaba Wahhabi

717 - 868
موجود تھا بھوک کی شکایت کی باورچی نے گھوڑوں کا مہیلہ پکانے کی ایک ہانڈی میں جو اتفاقاً وہاں موجود تھی تھوڑا سا دلیا پانی ڈال کر پکنے کے لیے چولھے پر چڑھا دیا۔ اس کے سوا اور کوئی چیز موجود نہ تھی۔ عمرو بن لیث دلیے کے پکنے کا انتظار نہایت بے صبری کے ساتھ کر رہا تھا۔ باورچی نے ہانڈی چولھے سے اتار کر رکھی اور کسی ضرورت سے دوسری طرف متوجہ ہوا کہ اتنے میں ایک کتا آیا۔ ہانڈی کا کنارہ منہ میں پکڑ کر اور اٹھا کر چل دیا۔ عمرو بن لیث نے جب کتے کو ہانڈی لے جاتے ہوئے دیکھا تو اپنے باورچی کو آواز دے کر کہا کہ صبح تو شکایت کر رہا تھا کہ باورچی خانہ کا سامان اٹھا کر لے چلنے کے لیے تین سو اونٹ ناکافی ہیں ۔ اب دیکھ لے کہ ایک کتا میرا سارا باورچی خانہ اٹھائے ہوئے لے جا رہا ہے۔ عمرو بن لیث کے بعد اس کی اولاد نے چند سال تک علاقہ سیستان کے محدود رقبہ میں اپنی اپنی برائے نام حکومت قائم رکھی۔ یعقوب بن لیث صفار کا نواسا جس کا نام خلف تھا محمود غزنوی کے زمانہ تک سیستان میں برسر حکومت رہا۔ خلف کے بیٹے نے باپ کے خلاف مخالفت کا علم بلند کیا۔ خلف نے اپنے آپ کو بیٹے کے مقابلہ میں کمزور دیکھ کر اس کو دھوکے سے قتل کیا۔ باشندگان سیستان نے سلطان محمود غزنوی کی خدمت میں خلف کے خلاف شکایات کی عرضیاں بھیجیں اور لکھا کہ آپ ہم کو خلف کے مظالم سے نجات دلائیے۔ سلطان محمود غزنوی نے چڑھائی کی خلف نے مقابلہ میں اپنے آپ کو مغلوب اور اپنے قلعہ کو مفتوح دیکھ کر سلطان محمود کی خدمت میں حاضر ہو کر رکاب کو بوسہ دیا اور اپنی داڑھی سلطان کے پاؤں سے مل کر کہا کہ اے سلطان مجھ کو معاف کر دے۔ محمود غزنوی کو خلف کی زبان سے اپنی نسبت لفظ ’’سلطان‘‘ پسند آیا اور آئندہ اس لفظ ’’سلطان‘‘ کو اپنا لقب قرار دیا۔ خلف کو اور کوئی سزا نہیں دی۔ اسی قدر کافی سمجھا کہ اس کو اپنے ہمراہ غزنین لے گیا۔ جہاں چار سال رہ کر خلف نے وفات پائی۔ اس طرح دولت صفاریہ کا خاتمہ ہوا۔ دولت سامانیہ: اسد بن سامان اپنے آپ کو بہرام چوبین کی اولاد میں بتاتا تھا اسد بن سامان اپنے چاروں بیٹوں کو لے کر مامون الرشید عباسی کی خدمت میں مقام مرو حاضر ہوا تھا۔ جب کہ مامون الرشید مرو میں مقیم تھا۔ مامون الرشید عباسی کو اپنے بھائی امین کے خلاف تخت خلافت کے حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس میں سب سے زیادہ ایرانیوں کی امداد و اعانت کو دخل تھا۔ مامون الرشید کا اسد بن سامان اور اس کی اولاد پر مہربان ہونا کوئی تعجب کی بات نہ تھی۔ سامانیوں کے اقتدار نے اسی زمانے سے تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کی۔ چونکہ یہ خاندان ایران کے ایک مشہور سردار کی اولاد سے تھا۔ اس لیے ماوراء
Flag Counter