تھا اور اس کا فتح کرنا آسان نہ تھا، طارق نے آکر شہر والوں کے پاس پیغام بھیجا کہ تم صلح کے ساتھ ہمارا قبضہ شہر پر تسلیم کر لو، جب جواب انکار میں ملا تو شہر کا محاصرہ کیا گیا، اس محاصرہ میں زیادہ وقت صرف کر دینے کو مناسب نہ سمجھ کر طارق نے مغیث الرومی کو قرطبہ کے محاصرہ پر چھوڑا اور خود طلیطلہ کی جانب روانہ ہوا۔
طلیطلہ کی فتح :
طلیطلہ کو طارق نے بڑی آسانی سے ربیع الثانی ۹۳ھ میں فتح کر لیا طلیطلہ کے شاہی خزانہ میں شاہان گاتھ کے پچیس عدد تاج طارق کو ملے، ہر ایک تاج پر بادشاہ کا نام اور مدت سلطنت لکھی ہوئی تھی، یعنی اس وقت تک پچیس بادشاہ یکے بعد دیگرے گاتھ خاندان کے حکومت کر چکے تھے۔
ہر ایک بادشاہ کے لیے نیا تاج بنایا جاتا تھا اور فوت شدہ بادشاہ کا تاج خزانہ میں رکھ دیا جاتا تھا، طلیطلہ میں بھی طارق نے قیام نہیں کیا، بلکہ وہ اندلس کے انتہائی شمالی صوبہ تک شہروں کو فتح کرتا ہوا چلا گیا، ادھر مغیث الرومی نے چند روزہ محاصرہ کے بعد قرطبہ اور اس کے نواح کو فتح کر لیا اس طرح طارق نے جنوب سے لے کر شمال تک جزیرہ نما اندلس کا درمیانی حصہ فتح کر لیا، مشرق اور مغرب کی جانب کے صوبے باقی رہ گئے تھے۔
موسیٰ بن نصیر اندلس میں :
اسی دوران امیر موسیٰ نصیر اندلس میں مع اپنی فوج کے داخل ہوا، کونٹ جولین کو طارق صوبۂ اندلوسیہ کے انتظام پر چھوڑ گیا تھا، سب سے پہلے کونٹ جولین نے امیر موسیٰ کا استقبال کیا اور اس کو طارق سے اس لیے ناراض دیکھ کر کہ طارق نے حکم کے خلاف پیش قدمی کیوں کی، مؤدبانہ عرض کیا کہ ابھی بہت سے ضروری شہر اور مغربی صوبے باقی رہ گئے ہیں ، آپ طلیطلہ جانے کے لیے مغربی جانب کا راستہ اختیار کریں اور راستے کے تمام شہروں کو فتح کرتے ہوئے جائیں تو خطرہ بالکل دور ہو جائے گا، موسیٰ بن نصیر نے اسی رائے پر عمل کیا اور طلیطلہ تک شہروں کو فتح کرتا ہوا چلا گیا، امیر موسیٰ کے وارداندلس ہونے کی خبر سن کر طارق بھی طلیطلہ کی جانب واپس ہوا اور طلیطلہ میں موسیٰ و طارق کی ملاقات ہوئی۔
موسیٰ نے طارق کو حکم کی تعمیل نہ کرنے پر زجرو توبیخ کیا اور چند روز کے لیے طارق کو قید بھی کر دیا، مدعا یہ تھا کہ نہ صرف طارق بلکہ دوسرے سرداروں کو بھی یہ معلوم ہو جائے کہ ماتحت کے لیے افسر کے حکم کی تعمیل کرنا کس قدر ضروری ہے، اس تنبیہ کے بعد موسیٰ نے طارق کو قید سے آزاد کر کے اپنی تمام فوج کا سپہ سالار اعظم بنا دیا، اس کے بعد امیر موسیٰ بن نصیر نے طارق کو ایک زبردست فوج دے کر آگے روانہ کیا اور خود طارق کے پیچھے روانہ ہوا، طارق اندلس کے بقیہ شہروں کو فتح کرتا اور اہل شہر سے معاہدے کرتا ہوا
|