Maktaba Wahhabi

641 - 868
پر بٹھایا گیا اور ’’آمر باحکام اللہ‘‘ اس کا لقب مقرر کیا گیا۔ ابوعلی آمر عبیدی: ابوعلی کی تخت نشینی کے بعد مہمات سلطنت تمام و کمال وزیر السلطنت کے ہاتھ میں آ گئے۔ اگرچہ پہلے بھی وہ سیاہ و سفید کا مختار تھا اور مستعلی اس کے خلاف کچھ نہ کرتا تھا۔ ۴۹۶ھ میں وزیرالسلطنت نے فوجیں آراستہ کر کے اپنے باپ بدر جمالی کے غلام سعدالدولہ کی سرداری میں عیسائیوں کے مقابلہ کو روانہ کیں ۔ مقام رملہ اور یافہ کے درمیان جنگ ہوئی۔ مصری فوجیں شکست کھا کر بھاگیں اور عیسائیوں نے مصریوں کے لشکر گاہ کو لوٹ لیا اور بہت سوں کو گرفتار کیا۔ وزیرالسلطنت کو یہ حال معلوم ہوا تو اس نے اپنے بیٹے شرف المعالی کو ایک نہایت زبردست فوج دے کر روانہ کیا۔ رملہ کے قریب لڑائی ہوئی۔ اس معرکہ میں عیسائیوں کو شکست ہوئی۔ شرف المعالی نے بڑھ کر رملہ کا محاصرہ کر لیا۔ پندرہ یوم کے محاصرہ کے بعد رملہ فتح ہوا۔ چار سو عیسائی مقتول اور تین سو گرفتار ہوئے۔ عیسائی سردار رملہ سے یافہ چلا گیا اور بیت المقدس کی زیارت کے لیے جو عیسائی یورپ سے ابھی آئے تھے ان کو ہمراہ لے کر شرف الملک کی طرف بڑھا۔ شرف الملک عیسائیوں کے حملہ کی خبر سن کر بلا جنگ مصر کی طرف چلا گیا۔ عیسائیوں نے آگے بڑھ کر عسقلان پر بلا مقابلہ و مقاتلہ قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد مصری فوج نے پھر حملہ کیا اور عسقلان کو عیسائیوں سے چھین لیا۔ یہ ذی الحجہ ۴۹۶ھ کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد ۴۹۸ھ میں پھر ایک مرتبہ مصری فوجیوں نے عیسائیوں پر حملہ کیا اور دمشق کی ترکی فوج نے بھی مصری فوج کا ساتھ دیا۔ مگر اس لڑائی کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ساحل شام کے شہروں میں طرابلس۔ صور۔ صیدا اور بیروت مصری حکومت کے ماتحت تھے۔ ۵۰۳ھ میں عیسائیوں کے جنگی بیڑے آئے اور انہوں نے ان تمام شہروں کو یکے بعد دیگرے فتح کر کے تمام ساحل شام پر اپنے قبضہ کو مکمل کر لیا۔ عیسائیوں نے بیت المقدس کو فتح کر کے وہاں اپنا ایک بادشاہ مقرر کیا اور ملک شام کا جس قدر علاقہ انہوں نے فتح کر لیا تھا۔ وہ سب بیت المقدس کی اس عیسائی سلطنت میں شامل ہوا۔ اس طرح ملک شام کے اندر ایک چھوٹی سی عیسائی سلطنت قائم ہو گئی تھی اور وہ اس لیے بہت زبردست تھی کہ اس کو مسلسل براعظم یورپ کے ملکوں سے فوجی و مالی امداد پہنچتی رہتی تھی ان عیسائیوں کے مقابلے میں مصر کی سلطنت عبیدی سے کچھ نہ ہو سکا۔ حالانکہ عیسائیوں نے زیادہ تر انہی شہروں اور اسی حصہ ملک پر قبضہ کیا تھا جو سلطنت مصر کے قبضے میں تھا۔ دمشق کو جو سلجوقی سرداروں کی حکومت میں تھا۔ عیسائی فتح نہ کر سکے اور نہ ان کو یہ جرائت ہوئی کہ وہ ملک شام کے مشرقی حصے کی طمع کریں ۔ سلجوقی سردار اور سلجوقی سلاطین اس زمانے
Flag Counter