Maktaba Wahhabi

627 - 868
اسمٰعیل کی وفات: ۳۴۰ھ میں اسمٰعیل نے ایک زبردست جنگی بیڑہ تیار کر کے حاکم صقلیہ حسین بن علی کو لکھا کہ تم بھی شاہی بیڑہ کے ساتھ مہم میں شامل ہونے کے لیے تیار رہو۔ چنانچہ حملہ کر کے ملک اٹلی کا جنوبی حصہ فتح کر لیا گیا اور ۳۴۲ھ میں یہ فتح مند فوج مع مال غنیمت قیروان اور مہدیہ کی طرف واپس آئی جب کہ اسمٰعیل ماہ رمضان ۳۴۱ھ میں فوت ہو چکاتھا۔ معز بن اسمٰعیل: اسمٰعیل کے بعد اس کا بیٹا معز تخت نشین ہوا۔ اس کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال مراکش کے بعض قبائل بربر نے اس کی حکومت قبول کی۔ ۳۴۲ھ میں معز نے حسین بن علی گورنر صقلیہ کے پاس حکم بھیجا کہ اپنے جنگی جہاروں کے بیڑہ کو لے کر اندلس کے ساحل مریہ پر حملہ کرو۔ چنانچہ حسین نے اس حکم کی تعمیل کی اور وہاں سے مال غنیمت اور قیدی لے کر واپس ہوا۔ اس کے جواب میں خلیفہ اندلس ناصرلدین اللہ نے اپنے خادم غالب کو ایک بیڑہ جنگی جہازوں کا دے کر حکم دیا کہ ساحل افریقہ پر حملہ کرو۔ مگر معز کی فوج اور جنگی جہازوں نے پہلے ہی اس حملہ کی روک تھام کا بندوبست کر رکھا تھا۔ چنانچہ غالب کو واپس ہونا پڑا۔ اس کے بعد ۳۴۷ھ میں اندلسی بیڑہ نے ساحل افریقہ پر کامیاب حملہ کیا اور تمام ساحلی مقامات اور شہروں کو تاخت و تاراج کر کے تباہ و ویران کر دیا اور بہت سے قیدی اور مال غنیمت لے کر واپس ہوا۔ اس کے بعد معز نے فوجوں کی فراہمی اور ملک کے انتظام کی طرف توجہ منعطف کر کے اپنے مقبوضات کو وسیع کیا۔ معز کے مقبوضہ ممالک کے صوبوں پر مندرجہ ذیل گورنر مامور تھے۔ صوبہ ایفکان اور تاہرت کی حکومت یعلیٰ بن محمد کے سپرد تھی۔ صوبہ اشیر کی حکومت زیری بن مناد صنہاجی کے سپرد تھی۔ صوبہ مسیلہ اور تاہرت کی حکومت جعفر بن علی اندلسی کے سپرد تھی۔ صوبہ باغایہ کی حکومت قیصر صقلی کے سپرد تھی۔ صوبہ فاس کی حکومت احمد بن بکر بن ابی سہل کے سپرد تھی۔ صوبہ سجلماسہ کی حکومت محمد بن واسول مکناسی کے سپرد تھی۔ ۳۴۷ھ کے آخر ایام میں معز کے پاس خبر پہنچی کہ یعلیٰ بن محمد نے دولت امویہ اندلس سے سازش کر لی ہے اور دولت عبیدیہ سے منحرف ہو گیا ہے۔ معز نے جو ہر صقلی اپنے کاتب کو یعلیٰ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ اس کے ساتھ جعفر بن علی گورنر مسلیہ اور زیری بن مناد گورنر اشیر کو بھی شامل ہونے کا حکم
Flag Counter