مشہور شعراء تھے۔ محمد بن یوسف درانی نے خلیفہ حکم کے حکم سے افریقہ کی تاریخ مع جغرافیہ لکھی تھی۔ عیسیٰ بن محمد، ابوعمر احمد بن فرج، یعیش بن سعید خلیفہ حکم کے عہد میں مشہور مورخ اور زبردست عالم تھے جو دربار قرطبہ کی رونق تھے۔
علم نوازی کی ایک مثال:
خلیفہ حکم کی علم دوستی اور عالم نوازی کی ایک حکایت قابل تذکرہ ہے کہ ایک روز ابو ابراہیم نامی ایک فقیہ مسجد ابوعثمان میں وعظ بیان کر رہا تھا۔ اسی حالت میں شاہی چوبدار آیا اور اس نے ابو ابراہیم سے کہا کہ امیرالمومنین نے آپ کو اسی وقت بلایا ہے اور وہ باہر انتظار کر رہے ہیں ۔ ابوابراہیم نے کہا کہ تم میر المومنین سے کہہ دو کہ میں اس وقت اللہ کے کام میں مصروف ہوں ۔ جب تک اس کام سے فارغ نہ ہو لوں نہیں آ سکتا۔ چوبدار اس جواب کو سن کر حیران رہ گیا اور ڈرتے ڈرتے جا کر خلیفہ کی خدمت میں ابو ابراہیم کا جواب عرض کیا۔ خلیفہ حکم نے سن کر چوبدار سے کہا کہ تم جا کر ابو ابراہیم سے کہہ دو کہ میں اس بات کو سن کر بہت خوش ہوا کہ آپ اللہ کے کام میں مصروف ہیں ۔ جب اس کام سے فارغ ہو جائیں تو تشریف لائیں ۔ میں اس وقت تک دربار میں آپ کا منتظر رہوں گا۔ چوبدار نے یہ پیغام آکر ابو ابراہیم کو سنایا۔ ابو ابراہیم نے کہا کہ تم جا کر امیر المومنین سے کہہ دو کہ میں بڑھاپے کی وجہ سے گھوڑے پر سوار ہو سکتا ہوں نہ پیدل چل سکتا ہوں ۔ باب السیدہ یہاں سے زیادہ دور ہے مگر باب الصنع یہاں سے قریب ہے اگر باب الصنع کے کھول دینے کی اجازت دیں تو میں اس دروازے سے بہ آسانی حاضر دربار ہو سکوں گا۔ باب الصنع ہمیشہ بند رہتا تھا اور کسی خاص موقع پر اس کے کھولنے کی اجازت ہوتی تھی۔ ابو ابراہیم اس کے بعد پھر اپنے وعظ میں مصروف ہو گیا اور چوبدار یہ پیغام بھی خلیفہ تک پہنچا کر خلیفہ کے حکم سے آکر مسجد میں بیٹھ گیا جب ابو ابراہیم اپنا وعظ ختم کر چکا تو چوبدار نے غرض کیا کہ باب الصنع آپ کے لیے کھول دیا گیا ہے اور امیر المومنین آپ کے منتظر ہیں ۔ ابو ابراہیم جب باب الصنع پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ وہاں امراء و زراء اس کے استقبال کے لیے موجود ہیں ۔ دربار میں گیا اور خلیفہ سے باتیں کر کے اسی دروازے سے عزت و احترام کے ساتھ واپس آیا۔
حکم کے عہد حکومت کی امتیازی خصوصیت:
خلیفہ حکم ثانی کو بجا طور پر اندلس کا سب سے بڑا خلیفہ کہا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اس کے زمانے میں رعب و وقار سلطنت، امن و امان ملک، وسعت سلطنت، سر سبزی و شادابی، مال و دولت، تجارت وغیرہ چیزیں اپنے معراج کمال کو پہنچی ہوئی تھیں اور سب سے زیادہ قابل تعریف اور قابل توجہ چیز علم و تعلم کی گرم
|