معلوم ہوا کہ پندرہ جہاز مسلح سپاہیوں سے بھرے ہوئے ہمارا راستہ روکنے کے لیے آ رہے ہیں تو وہ اندرون ملک سے بے تحاشا ساحل کی جانب بھاگے اور اپنی کشتیوں میں سوار ہو ہو کر غائب ہو گئے اور پھر عرصہ دراز تک ان کو اندلس پر چھاپہ مارنے کی جرأت نہ ہوئی۔
موسیٰ بن موسیٰ سپہ سالار کی بغاوت:
ابھی یہ فتنہ فرو ہی ہوا تھا کہ شمال کی جانب سے خبر پہنچی کہ موسیٰ بن موسیٰ جو عبدالرحمن ثانی کا مشہور سپہ سالار اور سرحد شمالی کا محافظ مقرر کیا گیا تھا۔ باغی ہو کر عیسائیوں سے مل گیا ہے اس کی سرکوبی کے لیے حرث بن بدیع کو بھیجا گیا۔ موسیٰ مع عیسائی لشکر کے مقابلہ پر آگیا مگر حرث نے شکست دے کر بھگا دیا۔ موسیٰ نے مقام طلیطلہ میں قیام کیا اور حرث مقام سرقسطہ میں واپس ہو کر مقیم ہوا عرصہ تک لڑائیاں ہوتی رہیں آخر موسیٰ طلیطلہ چھوڑ کر مقام اربط میں چلا گیا اور طلیطلہ پر حرث نے قبضہ کیا۔ آخر عیسائی بادشاہ غرسیہ فوج لے کر موسیٰ کی کمک کو پہنچا اور جنگ و جدل کا ہنگامہ خوب زور شور سے جاری ہوا۔ ان ہنگامہ آرائیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ مقام البہ میں ایک لڑائی کے اندر موسیٰ نے حرث کو گرفتار کرا دیا اور بادشاہ فرانس کے پاس ۲۱۸ھ میں بھیج دیا۔ عبدالرحمن ثانی کو اس خبر کے سننے سے سخت صدمہ ہوا اس نے اپنے بیٹے منذر کو ایک زبردست فوج دے کر موسیٰ کی طرف روانہ کیا۔ اس عرصہ میں موسیٰ نے طلیطلہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ منذر نے ۲۲۹ھ میں غرسیہ نامی سردار والی بنسلونہ کو جو موسیٰ کی حمایت و امداد کے لیے آیا تھا ایک لڑائی میں قتل کر دیا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کو بطور یرغمال منذر کے پاس بھیج کر صلح کی درخواست منظور کر لی اور موسیٰ کو طلیطلہ کی حکومت پر مامور کر دیا۔
شمالی سرحدی اندلس کے عیسائیوں کی بغاوت:
ادھر شمالی سرحد پر یہ ہنگامہ برپا تھا۔ ادھر شمال و مشرق کی جانب عیسائیوں نے بغاوت و سرکشی کی تیاریاں بڑے زور شور سے شروع کر دی تھیں ۔ چنانچہ ۲۳۰ھ میں اہل برشلونہ نے اسلامی حدود میں لوٹ مار شروع کر دی اور وہاں کی اسلامی فوج کو قتل کر کے جنوب و مغرب کی جانب پیش قدمی کی۔ سلطان عبدالرحمن نے اپنے مشہور سپہ سالار عبدالکریم بن عبدالواحد بن مغیث کو ۲۳۱ھ میں برشلونہ کی جانب روانہ کیا۔ عبدالکریم نے برشلونہ اور اس کے نواح کے باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر تمام ریاست گاتھک مارچ کو تہ و بالا کر ڈالا مگر پھر اقرار اطاعت لے کر یہ ریاست اس کے والی کو سپرد کر دی اور فرانس کی حدود میں داخل ہو کر فرانس کے شہر جرندہ تک برابر تاخت و تاراج کرتا ہوا چلا گیا۔ اسلامی فوج ملک فرانس میں دیر تک نہیں رہی بلکہ فرانسیسیوں کو اپنی طاقت وصولت دکھا کر جلد واپس چلی آئی۔
|