کے دربار میں حاضر نہ ہوں گا۔ مامون کے پاس واپس آکر محمد بن جعفر نے یہ شرط نصر کی طرف سے سنائی تو اس نے قسم کھائی کہ میں جب تک نصر کو اپنے دربار میں حاضری کے لیے مجبور نہ کر لوں گا چین سے نہ بیٹھوں گا۔ نصر نے اپنے ہمراہیوں سے جو سب کے سب عرب تھے کہا کہ مامون الرشید جو قوم زط کے مینڈکوں کو ابھی تک مغلوب نہیں کر سکا بھلا ہم عربوں پر کہاں غلبہ پا سکتا ہے، چنانچہ وہ پہلے سے زیادہ مستعدی کے ساتھ لڑائی اور زور آزمائی پر مستعد ہو گیا۔
بغاوت افریقہ:
افریقہ یعنی وہ صوبہ جس میں تونس و قیروان بڑے بڑے مرکزی مقام تھے۔ اور جو مصر و مراکش کے درمیان واقع تھا، ہارون الرشید کے زمانے ابراہیم بن اغلب کو ۱۸۴ھ میں چالیس ہزار دینار سالانہ خراج پر بطور ٹھیکہ کے دے دیا گیا تھا۔ ابراہیم نے نہایت عمدگی سے افریقہ پر حکومت کی۔ آج کل مامون الرشید کے زمانہ میں افریقہ کا حکمران ابراہیم کا بیٹا زیادۃ اللہ بن ابراہیم بن اغلب تھا، ۲۰۸ھ میں تونس کے اندر بغاوت نمودار ہوئی۔ اس بغاوت کا بانی منصور بن نصیر تھا۔ منصور بن نصیر نے افریقہ کے اکثر حصہ پر قبضہ کر لیا اور دارالحکومت قیروان میں زیادۃ اللہ کو محصور کر لیا۔ زیادۃ اللہ نے منصور کو شکست دے کر بھگا دیا مگر منصور بن نصیر پھر لشکر فراہم کر کے مقابلہ پر آیا اور دونوں کی زور آزمائیوں کا سلسلہ ۲۰۸ھ سے شروع ہو کر ۲۱۱ھ تک جاری رہا۔ آخر ۲۱۱ھ میں منصور بن نصیر اپنے ایک ہمراہی کے ہاتھ سے مارا گیا اور زیادۃ اللہ نے اطمینان سے افریقہ پر حکومت شروع کی۔
نصر بن شیث کی بغاوت کا خاتمہ:
نصر بن شیث کا حال اوپر مذکور ہو چکا ہے یہ امین بن ہارون سے دوستی و محبت رکھتا تھا۔ قتل امین کی خبر سن کر اور عربی عنصر کو مغلوب اور عجمیوں کو خلافت اسلامیہ پر حاوی دیکھ کر بغاوت و سرکشی پر آمادہ ہو گیا تھا۔ اس کو علویوں سے کوئی ہمدردی نہ تھی، مگر عجمیوں کی مخالفت و نفرت نے اس کو مامون کے مقابلہ پر آمادہ کر دیا تھا۔ عبداللہ بن طاہر سے پہلے طاہر بن حسین اس کے مقابلہ پر بے دلی کے ساتھ کام کرتا رہا۔ لہٰذا نصر بن شیث عقیلی کا تادیر مقابلوں میں ثابت قدم و محفوظ رہنا اس کی شہرت و حوصلہ کی ترقی کا سبب بن گیا۔ صوبہ جزیرہ کے قریباً تمام اضلاع پر اس نے قبضہ کر لیا تھا۔ اور حلب کے شمال مقام کیسوم میں مقیم تھا۔ آخر ۲۰۹ھ میں عبداللہ بن طاہر نے ہر طرف سے اس کو گھیر کر کیسوم میں محصور کر لیا اور نصر نے شدت محاصرہ اور اپنی سخت مجبوری کے عالم میں بلا شرط ہتھیار رکھ کر اپنے آپ کو عبداللہ بن طاہر کے سپرد کر دیا۔ عبداللہ نے اس کو مامون کے پاس بغداد کی طرف روانہ کیا۔ مامون کے دربار میں حاضر ہوا اور مامون
|