رقبہ میں پہلے ہی سال اس قدر کثرت سے درخت اگ آئے کہ وہ ایک ناقابل گذر جنگل ہو گیا اور کسی کو یہ تمیز نہ رہی کہ اس کی قبر کس جگہ تھی۔ علاوہ مذکورہ چار بیٹوں کے اور بھی کئی بیٹے چنگیز خان کے تھے اور ان میں سے ہر ایک انہیں میں سے کسی نہ کسی کے زیر تربیت رہا۔ چنگیز خان نے ملک روس، ماسکو، بلگیریا وغیرہ میں جو فتوحات کیں ان کا مفصل ذکر اس جگہ ضروری نہیں معلوم ہوتا کیونکہ اس کو تاریخ اسلام سے کچھ زیادہ تعلق نہیں ہے۔
چنگیز خان کے عہد حکومت پر تبصرہ:
چنگیز خان مغلوں کی قوم میں بڑا عقل مند اور دور اندیش شخص پیدا ہوا تھا۔ اس کی وجہ سے مغلوں کی غیر معروف قوم تمام دنیا میں مشہور ہو گئی۔ اس نے ملک گیری کے نہایت اچھے اور پختہ اصول ایجاد اور قائم کیے۔ وہ اس بات سے واقف تھا کہ مغلوں کی وحشی اور جاہل قوم کو کسی وقت بیکار نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ورنہ پھر یہ آپس میں ایک دوسرے سے لڑ بھڑ کر تباہ ہو جائیں گے۔ چنانچہ اس نے ایک طرف مغلوں کو اتفاق و اتحاد کی خوبیاں سمجھانے میں خاص توجہ اور کوشش سے کام لیا تو دوسری طرف ایسے آئین و قوانین قائم کیے کہ مغلوں کی فوج کسی وقت بیکار نہ رہے۔ چنانچہ اس نے ایک مجموعۂ قوانین مرتب کیا اس مجموعۂ قوانین کا نام تورئہ چنگیزی تعزیرات چنگیزی ہے مغلوں میں عرصۂ دراز تک تورئہ چنگیزی کا مرتبہ مذہبی اور آسمانی کتاب کی مانند سمجھا جاتا تھا۔ تورئہ چنگیزی میں شکار کے لیے بھی آئین و قوانین درج ہیں اور مغل بادشاہ کے لیے ضروری ٹھہرایا گیا ہے کہ وہ جب فتوحات اور جنگ و پیکار سے فارغ ہو تو آئین و دستور کے موافق مع فوج شکار میں مصروف ہو۔
چنگیز خان کی خون ریزی کے ساتھ جب اس بات پر غور کیا جاتا ہے کہ وہ متکبرانہ الفاظ کم استعمال کرتا تھا تو تعجب ہوتا ہے۔ چنگیز خان جب کسی بادشاہ کے نام خط لکھتا تو اس کو اول اپنی اطاعت پر آمادہ کرنا چاہتا اور آخر میں لکھتا کہ اگر تم نے اطاعت قبول نہ کی تو اللہ جانے انجام کیا ہو۔ یہ نہ لکھتا کہ میں بہت بڑی جرار فوج رکھتا ہوں اور تم کو ہلاک کر ڈالوں گا وغیرہ اسی طرح ملکوں کی فتوحات کو بھی وہ اپنی یا اپنی فوج کی طرف منسوب نہ کرتا بلکہ یہ کہتا کہ مجھ کو اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت کی اور اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بادشاہ بنایا ہے۔ اپنی نسبت لمبے چوڑے القاب اور مدح و ستائش کے الفاظ نہ لکھنے دیتا۔ خود مثل دوسرے سپاہیوں کے تمام کام انجام دیتا۔ خود بھی گھوڑے پر سوار ہو کر لمبی لمبی مسافتیں طے کرتا اور اپنے ہمرا ہی سواروں سے بھی بڑی بڑی منزلیں طے کراتا۔ اس کا قول تھا کہ ہم کو ہمیشہ جفا کشی اور محنت کا عادی رہنا چاہیے۔ اسی میں ہماری سرداری اور فضیلت کا راز مضمر ہے۔
|