جزیرہ پر قریباً پونے تین سو سال تک مسلمانوں کی حکومت قائم رہی۔ اس کے بعد آپس کی خانہ جنگیوں نے اس جزیرہ کو عیسائیوں کے قبضے میں پہنچا دیا اور انہوں نے جس طرح اندلس سے مسلمانوں کا نام و نشان گم کیا اسی طرح جزیرہ صقلیہ سے بھی مسلمانوں اور ان کے نشانوں کو مٹا دیا۔ (انا للٰہ وانا الیہ راجعون )
وفات:
زیادۃ اللہ نے ۲۲۳ھ میں وفات پائی۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بھائی اغلب بن ابراہیم بن اغلب تخت نشین ہوا۔ اس کی کنیت ابو عقال تھی۔
اغلب بن ابراہیم ابو عقال:
ابوعقال کی حکومت سے رعایا عام طور پر خوش رہی۔ فوج بھی اس سے خوش تھی۔ اگر کسی نے بغاوت و سر کشی کی تو اس کی سرکوبی کامیابی کے ساتھ کر دی گئی۔ دو برس اور سات مہینے حکومت کرنے کے بعد ابوعقال نے ۲۲۶ھ ماہ ربیع الاول میں وفات پائی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا ابوالعباس محمد بن اغلب بن ابراہیم بن اغلب تخت نشین ہوا۔
ابوالعباس محمد:
ابوالعباس محمد کی حکومت بھی مثل اپنے باپ کے تھی۔ ۲۴۰ھ میں ابوالعباس کے بھائی ابوجعفر نے علم بغاوت بلند کر کے ابوالعباس کو معزول کر دیا اور خود حکومت کرنے لگا۔ ابوالعباس نے موقع پا کر فوج جمع کی اور ڈیڑھ سال کے بعد ۲۴۲ھ میں دوبارہ حکومت حاصل کر کے ابو جعفر کو مصر کی طرف نکال دیا۔ مگر اسی سال ابو العباس کا انتقال ہوا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوابراہیم احمد بن ابوالعباس محمد تخت نشین ہوا۔
ابوابراہیم احمد:
ابوابراہیم احمد نے تخت نشین ہو کر فوج کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ ملک کے اندر جابجا قلعے بنوائے۔ جزیرہ صقلیہ میں رومی فوجوں کے ساتھ سلسلہ جنگ برابر جاری رہتا تھا۔ ابوابراہیم کے زمانے میں ماہ شوال ۲۴۷ھ میں مسلمانوں کو رومیوں پر ایک فتح عظیم حاصل ہوئی اور بہت سے قیدی افریقہ میں آئے۔ ابوابراہیم نے ان رومی قیدیوں کونامہ بشارت کے ساتھ خلیفہ متوکل کے پاس بغداد کی جانب بھیج دیا۔ خاندان اغلب کے فرما نروا اگرچہ صوبہ افریقہ میں مستقل حکومت اور شاہی اختیارات رکھتے تھے۔ مگر بظاہر وہ خلیفہ بغداد کی سیادت کو تسلیم کرتے اور دربار خلافت سے کسی نہ کسی قسم کا تعلق ضرور رکھتے تھے۔ ۲۴۹ھ میں ابوابراہیم احمد نے وفات پائی اور اس کی جگہ اس کا بیٹا زیادۃ اللہ جو زیادۃ اللہ اصغر کے نام سے مشہور ہے تخت نشین ہوا۔
|