Maktaba Wahhabi

119 - 868
آخر ۱۹۸ھ میں سفیانی بعض شامی قبائل سے مغلوب ہو کر شام سے فرار ہو گیا اور شامیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا۔ امین نے جب خانۂ کعبہ سے دستاویز عہد نامہ کو چاک کرا دیا اور داؤد بن عیسیٰ نے اس حکم کی تعمیل سے انکار کر کے مکہ و مدینہ اور حجاز کے باشندوں کو سمجھایا کہ امین نے مامون پر ظلم کیا ہے، ہم نے خلیفہ ہارون الرشید کے سامنے جو عہد کیا ہے اس پر قائم رہنا چاہیے اور موسیٰ کی جو ایک شیر خوار بچہ ہے، ہرگز بیعت ولی عہدی نہیں کرنی چاہیے۔ داؤد بن عیسیٰ کی اس کوشش کا یہ نتیجہ ہوا کہ تمام اہل حجاز نے مامون کی خلافت کو تسلیم کر کے امین کا نام خطبہ سے نکال دیا اور مامون ہی کو خلیفہ تسلیم کر لیا اور داؤد بن عیسیٰ نے مکہ سے براہ بصرہ و فارس و کرمان جا کر مرو میں مامون الرشید کو حجاز کی حالت سے آگاہ کیا۔ مامون نے خوش ہو کر اسی کو اپنی طرف سے مکہ کا گورنر مقرر کر کے بھیج دیا۔ یہ واقعہ ۱۹۶ھ کا ہے۔ غرض بغاوتوں اور سرکشیوں سے امین کو زیادہ نقصان پہنچا، مامون کو کوئی صدمہ نہیں پہنچا، جو دلیل اس بات کی ہے کہ امین کے اندر قابلیت ملک داری نہ تھی۔ رومی: ہارون الرشید کے انتقال سے چند روز بعد قیصر روم نقفور بھی جنگ برجان میں مارا گیا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا تخت نشین ہوا۔ دو مہینے کے بعد وہ بھی مر گیا، تو اس کی بہن کا داماد میکائیل بن جرجیس تخت نشین ہوا۔ دوسرے سال ۱۹۴ھ میں رومیوں نے اس کے خلاف بغاوت کی تو وہ دارالسلطنت چھوڑ کر درویشوں اور رہبانوں میں جا شامل ہوا۔ تب رومیوں نے اپنے سپہ سالار الیون نامی کو تخت پر بٹھایا۔ غرض جس زمانے میں ہارون کی سلطنت میں اندرونی فسادات رونما ہو رہے تھے اس زمانے میں رومیوں کی سلطنت بھی اسی قسم کی پیچیدگیوں میں مبتلا تھی۔ امین و مامون کی زور آزمائی : ۱۹۴ھ کے آخری ایام میں امین نے مامون کو ولی عہدی سے معزول کیا اور مامون نے امین کا نام خطبہ سے نکال دیا۔ اس کے بعد امین نے یہی نہیں کیا کہ اپنے بیٹے کو مامون کی جگہ ولی عہد بنایا، بلکہ اپنے بھائی موتمن کو بھی معزول کر کے اس کی جگہ اپنے دوسرے بیٹے عبداللہ کو ولی عہد بنایا اور خطبوں میں موسیٰ و عبداللہ کا نام لیا جانے لگا۔ اب لڑائی اور زور آزمائی کے لیے امین و مامون کو کسی چیز کے انتظار کی ضرورت نہ تھی۔ فضل بن سہل کو مامون نے ذوالریاستین، یعنی صاحب السیف والقلم کا خطاب دے کر اپنا مدارالمہام
Flag Counter