خان جو مغلوں کا شہنشاہ ہے جب تک اجازت نہ دے، میں کیسے تخت نشین ہو سکتا ہوں ۔ مگر سرداروں نے اس کے اس عذر کو قبول نہیں کیا اور اصرار سے اس کو تخت سلطنت پر بٹھایا۔ اباقا خان ۲ رمضان ۶۶۳ھ کو تخت نشین ہوا۔ اس نے تخت نشین ہو کر فوج اور امیروں کو انعامات دیئے اپنے بھائی بشموت نامی کو شیروان کی حکومت عطا کی۔ دوسرے بھائی تیشین نامی کو ماژندران و خراسان کا حاکم مقرر کیا۔ توبان بہادر ابن سونجاق کو روم کا حاکم نامزد کیا۔ توران ابن ایلکان جلائردرلکین کو بھی روم ہی کی طرف کا ملک عطا ہوا۔ ارغون آقا کو وزیر مال اور خواجہ شمس الدین جوینی کو وزیر اعظم بنایا اور اپنے بیٹے ارغون خان کی اتالیقی مہرتاق نویاں برلاس کو سپرد کی۔
اباقا خان نے تخت نشین ہونے کے بعد برکہ خان سے لڑائیوں کا سلسلہ جاری کیا۔ آخر انہی لڑائیوں کے درمیان برکہ خان نے وفات پائی اور اباقا خان کے ملک پر ہر طرف سے سرداروں اور رشتہ داروں نے دندان آزتیز کیے۔ براق خان چغتائی نے ملک خراسان پر قبضہ کرنا چاہا۔ لڑائیاں ہوئیں ۔ آخر اباقا خان نے فتح پائی رفتہ رفتہ اس کا اقتدار قائم ہو گیا۔ مگر مصری فوج کے مقابلہ پر جب بھی ملک شام میں فوج بھیجی مغلوں کی فوج نے ہمیشہ شکست کھائی۔ عجیب اتفاق ہے کہ مصر اور ہندوستان دونوں ملک اپنی آب و ہوا اور باشندوں کے اعتبار سے بہادری میں کوئی بڑا مرتبہ نہ رکھتے تھے اور دونوں ملکوں میں غلاموں کی حکومت تھی۔ لیکن مغلوں نے جنگ جو ملکوں اور جنگ جو قوموں کے مقابلے میں تو فتوحات حاصل کیں ۔ مگر مصر و ہندوستان میں ان کو ہمیشہ رذیل ہو کر شکست ہی کھانی پڑی۔
اباقا خان کی موت:
اباقا خان نے ۶۸۰ھ میں وفات پائی ۱۷ سال حکومت کی۔ اباقا خان، شیخ سعدی شیرازی اور مولانا جلال الدین رومی کا بہت معتقد تھا اور ان ہر دو بزرگوں کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے ملاقات کرتا تھا۔ اباقا خان کے بعد اس کا بیٹا نکودارا غلن تخت نشین ہوا۔
نکودارا غلن موسوم بہ احمد خان:
نکودارا غلن زمانہ شہزادگی میں دولت اسلام سے مالا مال ہو چکا تھا۔ لہٰذا اس نے تخت نشین ہوتے ہی اپنا لقب احمد خان رکھا اور شیخ کمال الدین عبدالرحمن الرافعی کو وزارت کا عہدہ عطا کیا۔ سلطان احمد خان نے مسلمانوں کے لیے ہر قسم کی سہولتیں بہم پہنچائیں ۔ ان کو بڑے بڑے عہدے عطا کیے۔ مغلوں کی کفر یہ رسموں کو مٹایا اور آئین اسلام کو ترویج دینے کی کوشش کی۔ سلطان احمد خان کی وجہ سے بعض دوسرے مغول بھی اسلام میں داخل ہونے شروع ہوئے۔ مغل سرداروں بالخصوص سلطان احمد خان کے
|