اس کا اتالیق بنایا۔ ملک شاہ کی عمر اس وقت صرف پانچ سال کی تھی، برکیارق کے جنازہ کو اصفہان میں لے جا کر دفن کیا گیا، امیر ایاز ملک شاہ کو لے کر ۱۵ ربیع الثانی ۴۹۸ھ میں داخل بغداد ہوا، خلیفہ نے ملک شاہ کو تمام وہ خطابات جو اس کے دادا ملک شاہ بن سلطان الپ ارسلان کو حاصل تھے عطا کیے اور اس کے نام کا خطبہ بغداد میں پڑھا گیا۔ اس کے بعد سلطان محمد نے موصل پر قبضہ کر کے بغداد کا رخ کیا، ۵۰۱ھ میں داخل بغداد ہوا، امیر ایاز کو قتل کیا اور اپنے نام کا خطبہ پڑھوایا، ۵۰۲ھ میں سلطان محمد نے بغداد میں اپنے لیے ایک قصر تیار کرایا، اب سلطان محمد بن ملک شاہ کی حکومت پورے طور پر اپنے آبائی ممالک پر قائم ہو گئی اور فتنہ و فساد دور ہوئے، ماہ شعبان ۵۱۱ھ میں سلطان محمد بن ملک شاہ نے وفات پائی اور اس کا بیٹا سلطان محمود باپ کی جگہ تخت نشین ہوا۔ خلیفہ نے اس کی تخت نشینی کو قبول و منظور فرما کر خلعت عطا کیا اور ۱۵ محرم ۵۱۲ھ کو مسجدوں میں اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ اس کے بعد ۱۵ ربیع الآخر ۵۱۲ھ کو خلیفہ مستظہر باللہ نے چوبیس سال تین مہینے خلافت کرنے کے بعد وفات پائی اور اس کا بیٹا ابو منصور فضل تخت نشین ہوا اور اپنا لقب مسترشد باللہ رکھا۔
مسترشد باللہ :
مسترشد باللہ بن مستظہر باللہ ربیع الاول ۴۸۵ھ میں پیدا ہوا اور بعمر ۲۷ سال اپنے باپ کے بعد ۵۱۲ھ ۱۵ ربیع الآخر کو تخت نشین ہوا، خلیفہ مسترشد باللہ کے بھائی امیر ابوالحسن بن مستظہر نے بیعت نہیں کی اور بغداد سے واسط چلا گیا، سال بھر کے بعد گرفتار ہو کر آیا اور خلیفہ نے اس کا قصور معاف کر کے قصر خلافت میں ٹھہرایا، خلیفہ مسترشد باللہ کی تخت نشینی کے دوسرے مہینے مسعود بن سلطان محمد سلجوقی برادر سلطان محمود نے جو موصل میں مقیم تھا، خروج کیا اور اپنے ساتھ قسیم الدولہ زنگی بن آقسنفر والی سنجار اور ابو الہیجاء والی اربل کو بھی بلایا اور بغداد میں آکر اپنا عمل دخل بٹھایا۔ ادھر سلطان محمود کا تیسرا بھائی سلطان طغرل بن سلطان محمد اپنے باپ کے زمانے سے زنجان کا حاکم تھا، سلطان محمود نے ملک طغرل پر چڑھائی کی، ملک طغرل زنجان سے بھاگ گیا، سلطان محمود نے زنجان کو لوٹ لیا۔
جب سلطان محمد کا انتقال ہوا اور سلطان محمود تخت نشین ہوا تو اس وقت سلطان محمد کا بھائی یعنی سلطان محمود کا چچا سنجر ماوراء النہر کا حاکم تھا، سلطان سنجر کا لقب پہلے ناصر الدین تھا، سلطان محمد کے انتقال کے بعد سلطان سنجر نے ماوراء النہر سے سلطان محمود پر حملہ کیا اور مقام سادہ پر بماہ جمادی الاول ۵۱۳ھ چچا بھتیجوں کا مقابلہ ہوا، سلطان سنجر کے ہمراہ امیر ابوالفضل والی سجستان، خوارزم شاہ محمد امیر انزدارور علاء الدولہ والی یزد وغیرہ سردار بھی تھے، اس معرکہ میں سلطان محمود کو شکست اور سلطان سنجر کو فتح حاصل ہوئی اور اس نے بڑھ کر
|