Maktaba Wahhabi

250 - 868
کر دیا۔ اس شکست کا حال سن کر اہل بغداد سخت پریشان ہوئے اور بغداد چھوڑ چھوڑ کر بھاگنے لگے۔ شروع ۲۱۶ھ میں ابو طاہر نے انبار سے کوچ کر کے مقام رحبہ کو لوٹا اور ایک شب و روز لشکریوں کے لیے اہل رحبہ کا خون مباح کر دیا۔ اہل قرقسیا نے اس قتل عام کا ہیبت ناک منظر دیکھ کر امن کی درخواست کی جس کو ابو طاہر نے منظور کر لیا، پھر فوجی دستے شب خون مارنے کے لیے ادھر ادھر روانہ کیے، تین روز کی مسلسل جنگ کے بعد رقہ کو فتح کر لیا، اور صوبہ جزیرہ پر قابض و متصرف ہو گیا۔ بغداد سے فوجیں روانہ ہوئیں مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ ۳۱۶ھ ماہ شوال میں قرامطہ ہجر کی طرف چلے گئے، پھر چند روز کے بعد انہوں نے سواد، واسط عین التمر میں مختلف جماعتوں کی شکل میں ہنگامہ آرائیاں برپا کیں ۔ خلیفہ مقتدر نے ہارون بن عزیب، صافی بصری اور ابن قیس وغیرہ سرداروں کو قرامطہ کی سرکوبی پر مامور کیا، قرامطہ کی جماعتیں شکست کھا کھا کر اور اپنے علم چھنوا کر فرار ہوئیں اور ان علاقوں میں امن و امان قائم ہوا۔ اسی سال ابوطاہر نے ایک مکان بنوایا اور اس کا نام دارالہجرت رکھا۔ رومیوں کی چیرہ دستی: ۳۱۴ھ میں اہل روم نے ملطیہ کو فتح کر لیا، ۳۱۵ھ میں دمیاط پر قابض ہو گئے، اور شہر کو غارت کر کے جامع مسجد میں ناقوس بجوایا، اسی سال اہل دیلم نے رے اور جبال کے علاقہ پر حملہ کر کے ہزارہا آدمی قتل کیے، اسی سال رومیوں نے خلاط پر قبضہ کیا اور وہاں کی جامع مسجد میں سے منبر نکال کر اس کی جگہ صلیب قائم کر کے گرجا بنا لیا۔ مقتدر کا معزول و بحال ہوتا: ۳۱۷ھ میں مونس المعروف بہ مظفر نے مقتدر کو معزول کیا، بات یہ تھی کہ مقتدر مونس کے بجائے ہارون بن غریب کو عرض بیگی یعنی حاجب بنانا چاہتا تھا۔ مونس کو اس کا حال معلوم ہوا تو فوج اور اکثر اراکین کو ہمراہ لے کر قصر خلافت پر چڑھ آیا اور مقتدر کو گرفتار کر کے محمد بن معتضد کو القاہر باللہ کے لقب سے تخت نشین کیا۔ سب نے اس کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت کر لی اور عاملوں کے پاس اطلاعی فرامین بھیج دیے گئے۔ اگلے روز فوج نے آکر انعام کا مطالبہ کیا، اس مطالبہ کے پورا ہونے میں توقف ہوا تو لوگوں نے غل مچا دیا اور مقتدر کی تلاش میں مونس کے گھر گئے، وہاں سے مقتدر کو کندھوں پر اٹھا کر قصر خلافت میں لے
Flag Counter