طلیطلہ میں بغاوت:
مریدہ کی بغاوت چونکہ جلدی فرو نہ ہو سکی تھی اور مسلمان باغیوں کی پامردی نے لشکر شاہی کے لیے مشکلات پیدا کر دی تھیں ، لہٰذا ملک کے اندر سرکش لوگوں کی ہمتیں پھر چست اور بلند ہونے لگیں اور طلیطلہ میں جہاں عیسائی آبادی زیادہ تھی عیسائیوں اور مسلمانوں نے مل کر ہاشم ضراب نامی ایک شخص کی سرداری میں علم بغاوت بلند کر کے وہاں کے عامل کو خارج کر دیا اور خود طلیطلہ میں ہر قسم کی مضبوطی کر لی۔ عیسائی ریاست گاتھک مارچ اور ارد گرد کے لوگوں نے ہر قسم کی امداد ہاشم ضراب کو پہنچانی شروع کر دی۔ واقعہ پسند اور بد چلن لوگ جوق در جوق آکر طلیطلہ میں داخل اور باغی فوج میں شامل ہونے لگے۔ طلیطلہ پہلے ہی نہایت مضبوط اور ناقابل فتح شہر تھا۔ اب ہاشم نے سامان مدافعت اور افواج کی فراہمی سے اس کو خوب ہی مضبوط بنا لیا۔ یہ دیکھ کر سرحدی عامل محمد بن وسیم بھی ہاشم کا شریک ہو گیا ادھر سلطان عبدالرحمن ثانی نے اپنے بیٹے امیہ کو ایک زبردست فوج دے کر طلیطلہ کی جانب روانہ کیا۔ امیہ نے ہر چند کوشش کی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ آخر امیہ اپنی فوج لے کر واپس ہوا اور ہاشم نے طلیطلہ سے نکل کر شاہی فوج کا تعاقب کیا۔ شاہی فوج ایک جگہ کمین گاہ میں چھپ کر بیٹھ گئی۔ جب اہل طلیطلہ زدپر پہنچ گئے تو ان پر حملہ کیا۔ اس حملہ میں طلیطلہ والوں کا بڑا نقصان ہوا مگر وہ بھاگ کر پھر طلیطلہ میں واپس چلے گئے اور قلعہ بند ہو کر بیٹھ گئے۔ بار بار اس شہر کے محاصرہ کو شاہی فوجیں بھیجی گئیں مگر یہ شہر فتح نہ ہوا۔ ایک مرتبہ ہاشم نے طلیطلہ سے نکل کر شتت بریہ کو خوب لوٹا اور اس پر قبضہ کر لیا۔
آخر سلطان عبدالرحمن نے اپنے بھائی ولید کو ۲۲۲ھ میں ایک زبردست فوج دے کر طلیطلہ کی مہم پر روانہ کیا۔ ولید نے طلیطلہ کے چاروں طرف فوجیں متعین کر کے ہر طرف سامان رسد کی آمد کو بند کرنے میں مبالغہ سے کام لیا اور اپنی اس کوشش کو استقلال کے ساتھ جاری رکھا نتیجہ یہ ہوا کہ اہل طلیطلہ سخت مجبور ہوئے اور ولید نے ۲۲۳ھ میں طلیطلہ کو فتح کیا ہاشم ضراب لڑائی میں مارا گیا اور محمد بن وسیم وہاں سے بھاگ کر شہر سبن میں چلا گیا۔ وہاں اس نے اپنے گرد باغیوں کی ایک جمعیت فراہم کی اور چند روز کے بعد طلیطلہ میں اچانک پہنچ کر قابض و متصرف ہو گیا۔
۲۲۴ھ میں سلطان عبدالرحمن نے خود چالیس ہزار فوج لے کر طلیطلہ پر چڑھائی کر کے اس کو فتح کیا اور باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر امن و امان قائم کیا اور یہیں سے ایک فوج عبیداللہ بن عبداللہ کو دے کر مقام البہ اور قلاع کی جانب روانہ کیا۔ عبیداللہ نے اس نواح میں پہنچ کر عیسائیوں کو جنہوں نے بغاوت و سرکشی شروع کر دی تھی متعدد شکستیں دے کر مطیع و منقاد بنایا۔ ابھی یہ لشکر شمالی حدود میں اپنا کام پورے طور
|