Maktaba Wahhabi

653 - 868
ہوا اور اپنے آپ کو ’’قائم بالحق‘‘ کے لقب سے ملقب کر کے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرنے لگا۔ احمد بن محمد طائی والیٔ کوفہ نے فوج لے کر اس پر حملہ کیا اور اس کی جمعیت کو منتشر و پریشان کر دیا۔ اس کے بعض قبائل عرب اس کے معتقد ہو گئے اور ۲۹۰ھ میں اس جماعت نے دمشق پر حملہ کیا۔ دمشق کے حاکم بلخ نے متعدد لڑائیوں کے بعد یحییٰ کو قتل اور اس کی جماعت کو منتشر کر دیا۔ حسین مہدی: یحییٰ کے بعد اس کے بھائی حسین نے اپنے آپ کو ’’مہدی امیر المومنین‘‘ کے لقب سے ملقب کر کے لوگوں کو فراہم کیا اور بادیہ نشین عربوں کی ایک جمعیت لے کر دمشق و شام کے مضافات میں لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا۔ سرداران خلافت عباسیہ ان کی سرکوبی پر مامور ہوئے۔ اس کا ایک بیٹا ابوالقاسم بھاگ گیا اور خود ’’مہدی امیر المومنین‘‘ گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ یہ واقعہ ۲۹۱ھ کا ہے حسین کا بھائی علی بھی فرار ہو کر بچ گیا تھا۔ اس نے اپنے گرد ایک جماعت بادیہ نشینوں کی جمع کر کے طبریہ کو لوٹ لیا۔ جب اس کی سرکوبی کے لیے فوج بھیجی گئی تو وہ یمن کی طرف بھاگ گیا اور وہاں اس نے یمن کے ایک علاقے پر قبضہ کر لیا اور شہر صنعاء کو لوٹا۔ اسی گروہ قرامطہ کے ایک شخص موسوم بہ ابوغانم نے طبریہ کے نواح میں لوٹ مار شروع کی۔ آخر ۲۹۳ھ میں ابوغانم بھی مارا گیا۔ ادھر قرامطہ نے یمن و حجاز و شام میں بدامنی پھیلا رکھی تھی۔ یحییٰ ثانی: ادھر قرمط یعنی یحییٰ بن فرج کے جیل جانے سے غائب ہونے کے بعد ایک اور شخص نے جس کا نام بھی یحییٰ تھا شہر بحرین کے متصل موضع قطیف میں ظاہر ہو کر ۲۸۱ھ میں یہ دعویٰ کیا کہ میں امام موعود کا ایلچی ہوں اور بہت جلد امام مہدی ظاہر ہونے والے ہیں ۔ ساتھ ہی اس نے کہا کہ میں امام مہدی کا ایک خط بھی لایا ہوں یہ سن کر علی بن معلی بن حمدان نے جو غالی شیعہ تھا قطیف کے تمام شیعوں کو جمع کیا اور امام مہدی کے اس خط کو سنایا جو یحییٰ نے پیش کیا تھا۔ اس خط کو سن کر شیعہ لوگ بہت ہی خوش ہوئے، مضافات بحرین میں یہ خبر عام طور پر پھیل گئی اور لوگ امام مہدی کے ساتھ خروج کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے، انہی لوگوں میں ابو سعید حسن بن بہرام جنابی بھی تھا جو ایک معزز اور سر بر آوردہ شخص تھا۔ چند روز کے بعد یحییٰ غائب ہو گیا اور ایک دوسرا خط امام مہدی کا لیے ہوئے آیا جس میں امام مہدی نے یہ حکم لکھا تھا کہ ہر شخص چھتیس چھتیس دینار یحییٰ کو ادا کرے۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل سب نے بخوشی کی یہ روپیہ وصول کر کے یحییٰ پھر غائب ہو گیا اور چند روز کے بعد ایک تیسرا خط امام مہدی کا لے کر آیا۔ اس میں لکھا تھا کہ ہر شخص امام زمان کے لیے اپنے مال کا پانچواں حصہ یحییٰ کے سپرد کر دے اس حکم کی بھی ان لوگوں نے بخوشی تعمیل کی۔
Flag Counter