Maktaba Wahhabi

182 - 868
کیا کرتا تھا اور افشین کے مقابلہ میں اس کے بے قدری و بے عزتی ہوتی تھی، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عجیف کی وفاداری میں فرق آ گیا اور وہ خلیفہ کے خلاف منصوبے گانٹھنے لگا۔ چنانچہ بلا دروم پر چڑھائی کے وقت اس نے عباس بن مامون سے جو اس سفر میں ساتھ تھا کہا کہ آپ نے بڑی غلطی کی کہ معتصم کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اگر آپ خود خلیفہ بننے کی خواہش کرتے تو تمام سردار ان فوج آپ کی حمایت پر آمادہ تھے۔ عباس کو اس تحریک و ترغیب سے کچھ خیال پیدا ہوا، اور عجیف نے اسی قسم کے تذکرے بار بار کر کے عباس کو خروج پر آمادہ کر لیا۔ تجویز یہ ہوئی کہ پوشیدہ طور پر اول سردار ان لشکر کو ہم خیال بنایا جائے اور پھر بیک وقت معتصم۔ افشین۔ اور اشناس کو قتل کر کے عباس کی خلافت کا اعلان کر دیا جائے۔ اس تجویز پر کاربند ہو کر اول بہت سے لشکر کو عباس کی خلافت پر آمادہ کر لیا گیا۔ مگر فتح عموریہ کے بعد وہاں سے واپس ہوتے ہوئے راستے میں معتصم کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا۔ معتصم نے اول عباس کو بلا کر قید کر لیا اور افشین کے سپرد کر دیا۔ پھر مشاء بن سہل، عمر فرغانی اور عجیف کو بھی یکے بعد دیگرے گرفتار کر کے قید کر لیا۔ اول مشاء بن سہل کو قتل کیا، پھر مقام بنج میں پہنچ کر عباس بن مامون کو ایک بورہ میں بھر کرسی دیا۔ اسی حالت میں دم گھٹ کر وہ مر گیا۔ پھر مقام نصیبن میں پہنچ کر ایک گڑھا کھدوایا اور فرغانی کو اس میں زندہ دفن کر دیا۔ پھر موصل میں پہنچ کر عجیف کو بھی ایک بورہ میں بھر کرسی دیا جس سے دم گھٹ کر وہ مر گیا۔ سامرہ میں داخل ہو کر خلیفہ مامون الرشید کی بقیہ اولاد کو گرفتار کرا کر سب کو ایک مکان میں قید کر دیا۔ یہاں تک کہ وہ سب وہیں مر گئے۔ غرض اس سفر میں خلیفہ معتصم نے چن چن کر ہر ایک اس شخص کو جس پر ذرا بھی بغاوت کا شبہ ہوا قتل کر کے قصہ پاک کیا۔ بغاوت طبرستان : مازیار بن قارن رئیس طبرستان، عبداللہ بن طاہر گورنر خراسان کا ماتحت اور خراج گذار تھا۔ اس کے اور عبداللہ بن طاہر کے درمیان کسی بات پر ناراضی پیدا ہوئی، مازیار نے کہا کہ میں براہ راست خراج دارالخلافہ میں بھیج دیا کروں گا۔ لیکن عبداللہ بن طاہر کو ادانہ کروں گا۔ عبداللہ بن طاہر اس بات کو اپنے وقار گورنری کے خلاف سمجھ کرنا پسند کرتا تھا۔ چند روز تک یہی جھگڑا رہا اور مازیار خراج براہ راست دارالخلافہ میں بھیجتا اور وہاں سے عبداللہ بن طاہر کے وکیل کو وصول ہوتا رہا۔ جنگ بابک کے زمانے میں افشین کو آزادانہ خرچ کرنے کا اختیار تھا اور اس کے پاس برابر معتصم ہر قسم کا سامان اور روپیہ بھجواتا رہتا تھا۔ افشین اپنی فوج کے لیے نہایت کفایت شعاری کے ساتھ سامان
Flag Counter