Maktaba Wahhabi

505 - 868
کی خدمت میں کہلا بھجوایا کہ یتیموں کی جائداد اس وقت منتقل ہو سکتی ہے جب کہ ان تین شرطوں میں سے کوئی ایک شرط پوری ہو۔ (۱) کوئی سخت ضرورت لاحق ہو (۲) جائداد کے تلف ہو جانے کا اندیشہ ہو (۳) ایسی قیمت ملتی ہو کہ جس کے لینے میں یتیموں کا آئندہ فائدہ متصور ہو۔ فی الحال ان تینوں شرطوں میں سے کوئی شرط موجود نہیں اور ملازمین سرکار نے جو قیمت اس مکان کی تجویز کی ہے وہ بہت کم ہے۔ خلیفہ یہ پیغام سن کر خاموش ہو گیا اور اس نے سمجھا کہ قاضی بغیر قیمت بڑھائے نہ مانے گا ادھر قاضی منذر کو اندیشہ ہوا کہ کہیں خلیفہ اس مکان کو زبر دستی نہ چھین لے۔ چنانچہ قاضی نے فوراً مکان کو منہدم کرا دیا۔ اس کے بعد ملازمین شاہی نے دگنی قیمت دے کر اس زمین کو خریدا۔ خلیفہ کو جب اس واقعہ کی اطلاع ہوئی تو اس نے قاضی کو بلا کر مکان کے منہدم کرانے کا سبب دریافت کیا۔ قاضی منذر نے کہا۔ جس وقت میں نے مکان کے منہدم کرنے کا حکم دیا ہے اس وقت میرے زیر نظر قرآن کی یہ آیت تھی: ﴿فَانْطَلَقَا حَتّٰٓی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیْنَۃِ خَرَقَہَا قَالَ اَخَرَقْتَہَا لِتُغْرِقَ اَہْلَہَا لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا اِمْرًا. ﴾ (الکہف ۱۸:۷۱) خلیفہ یہ سن کر خاموش ہو گیا اور اس روز سے قاضی منذر کی اور زیادہ عزت کرنے لگا۔ اس واقعہ سے قاضی اور خلیفہ دونوں کی پاک باطنی کا ثبوت ملتا ہے قاضی منذر ۳۵۵ھ میں خلیفہ ناصر سے پانچ سال بعد فوت ہوئے۔ امیر المومنین خلیفہ عبدالرحمن ثالث ناصرلدین اللہ نے ۲ رمضان المبارک ۳۵۰ھ کو ۷۲ سال چند ماہ کی عمر میں بمقام قصر الزہراء وفات پائی۔ مال گزاری کی آمدنی: اس خلیفہ کے عہد میں دو کروڑ چون لاکھ اسی ہزار دینار سالانہ مال گزاری داخل خزانہ عامرہ ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ سات لاکھ ۶۵ ہزار دینار مختلف ذرائع سے وصول ہوتے تھے یہ تمام آمدنی ملک اور رعایا پر ہی خرچ کی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ جو روپیہ بطور خراج و جزیہ عیسائیوں اور یہودیوں سے وصول ہوتا تھا۔ وہ خاص خزانہ شاہی میں داخل کر دیا جاتا تھا۔ اس آمدنی کی کوئی تعداد معین نہ تھی۔ اس میں سے ایک ثلث فوج اور اہل کاران سلطنت کی تنخواہوں میں خرچ ہوتا تھا۔ ایک ثلث خاص سلطان کی جیب خاص کے لیے مقرر تھا۔ باقی کل رقم عمارتوں ، پلوں اور سڑکوں وغیرہ پر خرچ کی جاتی تھی۔ خلیفہ کی وفات: اس خلیفہ کی وفات کے بعد اس کے کاغذات میں سے خلیفہ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ایک یادداشت
Flag Counter