بعض نے اس کو ناجائز بتایا، آخر خلیفہ نے جلال الدولہ سے مجبور ہو کر مجوزین کی رائے پر عمل کیا اور جلال الدولہ کو ’’ملک الملوک‘‘ کا خطاب دے دیا۔ ۴۳۱ھ میں ابو کالیجار نے بصرہ پر فوج کشی کر کے وہاں کے عامل کو بے دخل کر کے قبضہ کر لیا اور اپنے بیٹے عزالملوک کو بصرہ کی حکومت سپرد کر کے خود اہواز کی جانب چلا گیا، اسی سال طغرل بیگ سلجوقی نے خراسان میں سلطان مسعود بن محمود بن سبکتگین کے سپہ سالار کو شکست دی اور نیشاپور پر قابض ہو گیا، اور خراسان پر مستولی ہو کر سلطان اعظم کے لقب سے مشہور ہوا۔
اسی سال طغرل بیگ اور جلال الدولہ کے درمیان صلح نامہ لکھا گیا اور خلیفہ نے اپنے خاص ایلچی قاضی ابو الحسن کو طغرل بیگ کے پاس روانہ کیا، ماہ شعبان ۴۳۵ھ میں جلال الدولہ نے وفات پائی اور لوگوں نے اس کے بیٹے ابو منصور ملک العزیز کو جلال الدولہ کا قائم مقام بنایا، مگر ملک العزیز لشکریوں کو ان کے حسب منشا انعام و وظائف نہ دے سکا، لشکر میں بد دلی پیدا ہو گئی، اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ابو کالیجار نے بہت سا مال سرداران فوج کے پاس بغداد میں بھیج دیا اور اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا، ماہ صفر ۴۳۶ھ میں وہ بغداد میں داخل ہوا اور خلیفہ نے اس کو ’’محی الدین‘‘ کا خطاب عطا کیا۔ ۴۳۹ھ میں ابو کالیجار المخاطب یہ محی الدین بن سلطان الدولہ بن بہاء الدولہ بن عضد الدولہ بن رکن الدولہ بن بویہ دیلمی نے سلطان طغرل بیگ سے اپنی بیٹی کا عقد کر کے مصالحت کی۔
ابو کالیجار کی حکومت:
ابو کالیجار نے نائب السلطنت بن کر اصفہان و کرمان کے علاقوں پر اپنی تدبیر ورائے اور چالاکی و فوج کشی وغیرہ کے ذریعہ قبضہ کیا اور سوا چار برس حکومت کر کے ۴۴۰ھ میں فوت ہوا، اس کی جگہ بغداد میں اس کا بیٹا ابو نصر فیروز مسند نشین ہوا اور ’’ملک الرحیم‘‘ اپنا لقب رکھا۔
ملک الرحیم کی حکومت:
’’ملک الرحیم‘‘ نے بغداد و عراق میں حکومت شروع کی اور اس کے دوسرے بھائی نے شیراز پر قبضہ کیا، اسی سال اہل بغداد میں سخت فساد برپا ہوا، بنائے فساد وہی شیعہ سنی کا جھگڑا تھا، اس کے بعد ملک الرحیم نے اپنے بھائی ابو منصور خسرو پر جس نے شیراز پر قبضہ کر لیا تھا چڑھائی کی، لڑائیاں ہوئیں ، اس کے بعد ملک الرحیم کے دوسرے بھائیوں اور رشتہ داروں نے عراق میں علم بغاوت بلند کیے، ۴۴۲ھ میں شیعیوں سنیوں کے درمیان بغداد میں فساد ہوا اور سیکڑوں آدمی طرفین سے مارے گئے۔
اسی سال سلطان طغرل بیگ نے اصفہان پر قبضہ کر لیا اور اپنے بھائی ارسلان بن داؤد کو بلاد فارس کی جانب روانہ کیا۔ ارسلان بن داؤد نے ۴۴۲ھ میں صوبہ فارس پر قبضہ کر لیا، خلیفہ قائم بامر اللہ نے
|