سلطان طغرل بیگ کے پاس ان تمام صوبوں کی سند حکومت بھیج دی جو اس نے فتح کر لیے تھے، ۴۴۳ھ میں عید کے موقع پر سلطان طغرل بیگ بغداد میں آیا اور خلیفہ کی دست بوسی کا شرف حاصل کیا اور خلعت و اعزاز سے مشرف ہو کر واپس چلا گیا۔
۴۴۵ھ میں بغداد کے اندر شیعہ سنیوں میں ایک بڑا فساد برپا ہوا، بغداد کے کئی محلے اس فساد میں جل کر خاک سیاہ ہو گئے، خلیفہ قائم بامر اللہ نے اس فساد کو بہ مشکل فرو کیا، ملک الرحیم شیراز اور بصرہ وغیرہ میں اپنے بھائی بھتیجوں سے مصروف جنگ رہا یہاں تک کہ ۴۴۷ھ کا زمانہ آ گیا۔ اس عرصہ میں سلطان طغرل بیگ نے آذربائیجان و جزیرہ پر قبضہ کیا، رومیوں پر جہاد کیا، وہاں سے بے قیاس مال و دولت حاصل کرنے کے بعد خراسان و فارس کے قبضے کو مکمل کر کے موصل و شام پر قبضہ کیا، حج ادا کرنے کے لیے بیت اللہ شریف گیا، وہاں سے واپس ہو کر رے و خراسان کے انتظام و اہتمام کی طرف متوجہ ہوا، بغداد اور اس کے نواح میں اوباشوں اور بدمعاشوں نے بڑی بد امنی برپا کررکھی تھی، ۴۴۷ھ میں طغرل بیگ نے خلیفہ قائم بامر اللہ کی خدمت میں اطاعت و عقیدت کا ایک خط بھیجا، اسی زمانہ میں ملک عبدالرحیم بصرہ سے بغداد آیا اور خلیفہ کو مشورہ دیا کہ طغرل بیگ سے مراسم اتحاد کا قائم رکھنا ضروری ہے، خلیفہ نے ماہ رمضان المبارک ۴۴۷ھ میں حکم دیا کہ سلطان طغرل بیگ کا نام خطبوں میں لیا جائے۔ سلطان طغرل بیگ یہ سن کر خوش ہوا اور خلیفہ سے حاضری کی اجازت طلب کی، خلیفہ نے اجازت دی اور سرداران لشکر بغداد نے سلطان طغرل بیگ کے پاس اپنی اطاعت و فرماں برداری کے اظہار میں عریضے روانہ کیے، ۲۵ رمضان ۴۴۷ھ کو بغداد میں سلطان طغرل بیگ کے استقبال کا اہتمام کیا گیا۔
بساسیری چونکہ شیعہ تھا اور حاکم مصر عبیدی سے سازش رکھتا تھا، اس نے بغداد میں فساد برپا کرا دیا، طغرل بیگ نے وارد بغداد ہو کر ہر طرح کا انتظام کیا، دیلمیوں کے زور قوت کو توڑا، ۴۴۸ھ کے شروع ہونے پر سلطان طغرل بیگ نے اپنی بھتیجی خدیجہ المخاطب بہ ارسلان خاتون بنت داؤد کا نکاح خلیفہ قائم بامر اللہ سے کر کے خاندان خلافت سے رشتہ داری قائم کی، آخر شوال ۴۴۸ھ کو سلطان طغرل بیگ کے چچا زاد بھائی قطلمش نے بساسیری سے مقام سنجار کے قریب لڑائی کی، قطلمش کو ہزیمت ہوئی۔ بساسیری نے صوبہ موصل پر قبضہ کر کے مستنصر عبیدی حاکم مصر کے نام کا خطبہ جاری کیا اور صوبہ جزیرہ کا والی بھی باغی ہو گیا، سلطان طغرل بیگ نے موصل پر چڑھائی کی اور اس کو فتح کر کے باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر ۴۴۹ھ کے شروع ہونے پر بغداد کی جانب لوٹا، خلیفہ نے بڑی عزت و تکریم کی، ایک دربار منعقد کیا گیا، خلیفہ نے طغرل بیگ کو ’’ملک المشرق و المغرب‘‘ کا خطاب دے کر تمام ملکوں کی حکومت و انتظام کی
|