بدمعاشوں کو آزادی کے ساتھ بدمعاشیوں کے ارتکاب کا خوب موقع مل گیا۔ لوٹ کھسوٹ، ڈاکہ زنی، چوری، زنا، ظلم و تعدی کی وارداتیں بکثرت ہونے لگیں اور منہیات شرعیہ کے علانیہ ارتکاب میں کوئی حجاب و تامل باقی نہ رہا۔ یہ بدعنوانیاں جب بڑھتے بڑھتے حد سے زیادہ بڑھ گئیں اور شرفائے بغداد کی زندگیاں وبال جان ہو گئیں تو بغداد میں خالد مدریوش اور سہل بن سلامہ دو شخصوں نے لوگوں کو وعظ و پند کے ذریعہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام شروع کیا۔ ان دونوں کی اس کوشش سے ان بدعنوانیوں میں بہت کچھ کمی واقع ہوئی مگر سہل بن سلامہ کی طرف سے منصور بن مہدی اور عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کو بغاوت و سرکشی کا خطرہ پیدا ہوا۔ آخر منصور و عیسیٰ دونوں نے حسن بن سہل سے اس شرط پر مصالحت کر لی کہ حسن بن سہل خلیفہ مامون کا دستخطی امان نامہ منگا دے اور بغداد کی حکومت پر ان دونوں کو اپنی طرف سے مامور رکھے۔
چنانچہ حسن بن سہل بغداد میں داخل ہوا اور دونوں کو حکومت بغداد پر اپنی طرف سے مامور کر کے نہروان کی طرف واپس چلا گیا۔ یہ واقعہ رمضان ۲۰۱ھ کا ہے یہاں یہ واقعات رونما ہو رہے تھے، ادھر مرو میں اس ماہ رمضان ۲۰۱ھ میں مامون الرشید علی رضا بن موسیٰ کاظم بن جعفر صادق کو اپنا ولی عہد مقرر کر رہا تھا اور بغداد کے واقعات سے قطعاً بے خبر تھا۔
علی رضا کی ولی عہدی !
مامون الرشید اگرچہ فضل بن سہل کے ہاتھ میں حالات سلطنت سے بالکل بے خبر تھا اور فضل بن سہل جس طرح چاہتا تھا انتظام سلطنت کرتا تھا مگر ساتھ ہی اس کو یہ محسوس نہیں ہونے پایا تھا کہ میں نظر بندوں کی طرح زندگی بسر کر رہا ہوں ۔ مامون کو شروع ہی سے سادات و اہل بیت نبوی کے ساتھ بڑی محبت و عقیدت تھی جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے۔
مامون نے ۲۰۰ھ میں آل عباس کے اکثر افراد کو اپنے پاس مرو میں طلب کیا اور مہینوں اپنا مہمان رکھا، مگر مامون کی نظر انتخاب میں کوئی کامل المعیار نہ نکلا آخر فضل بن سہل اور دوسرے محبان اہل بیت نے اس کی توجہ علی رضا بن موسیٰ کاظم کی طرف منعطف کی اور حقیقت یہ ہے کہ علی رضا اپنی قابلیت کے اعتبار سے بنی ہاشم میں سب پر فائق تھے۔ چنانچہ مامون الرشید نے بلا تامل اپنی لڑکی کی شادی علی رضا سے کر دی اور ماہ رمضان المبارک ۲۰۱ھ میں علی رضا بن موسیٰ کاظم بن جعفر صادق کو اپنا ولی عہد مقرر کر کے موتمن اپنے بھائی کو جو ہارون الرشید کی وصیت کے موافق مامون کا ولی عہد تھا ولی عہدی سے معزول کر دیا، موتمن کے معزول کر دینے کا اختیار خود ہارون نے مامون کو دے دیا تھا۔ لہٰذا موتمن کی معزولی کا کوئی
|