پھر اس کی لاش کو زمین میں ڈال کر مغل سپاہیوں کے پاؤں سے کچلوا کر پارہ پارہ اور ریزہ ریزہ کرا دیا اور خود دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا رہا کہ میں علویوں کے خون کا بدلہ لے رہا ہوں ، غرض خلیفہ کی لاش کو گور و کفن بھی نصیب نہ ہوا، اور خاندان عباسیہ کا کوئی شخص بھی جو مغلوں کے قبضہ میں آیا زندہ نہ بچ سکا۔ اس کے بعد ہلاکو خان نے شاہی کتب خانہ کی طرف توجہ کی جس میں بے شمار کتابوں کا ذخیرہ تھا، یہ تمام کتابیں دریائے دجلہ میں پھینک دی گئیں جس سے دجلہ میں ایک بند سا بندھ گیا اور بتدریج پانی سب کو بہا کر لے گیا، دجلہ کا پانی جو اس سے پہلے مقتولین کے خون سے سرخ ہو رہا تھا اب ان کتابوں کی سیاہی سے سیاہ ہو گیا اور عرصہ تک سیاہ رہا، تمام شاہی محلات لوٹ لینے کے بعد مسمار کر دیئے گئے، غرض یہ ایسی عظیم الشان خون ریزی اور بربادی تھی جس کی نظیر تاریخ عالم میں نہیں مل سکتی، اسلام پر یہ ایسی مصیبت آئی تھی کہ لوگوں نے اس کو قیامت صغریٰ کے نام سے تعبیر کیا ہے، ابن علقمی نے جو اس تمام بربادی و خون ریزی کا باعث ہوا تھا، اب کوشش کی کہ ہلاکو خان بغداد پر حملہ آور ہوا ہے تو ابن علقمی کو بہتری کی توقع دلا دی گئی تھی اور اس کو یقین تھا کہ ہلاکو خان کسی ہاشمی علوی کو خلیفہ بنا کر مجھ کو اس کا نائب السلطنت بنا دے گا لیکن ہلاکو خان نے عراق میں اپنے حاکم مقرر کر دیے، یہ دیکھ کر ابن علقمی بہت پریشان ہوا بڑی بڑی چالیں چلا اور اپنے مقصد کے حاصل کرنے کے لیے ہلاکو خان کی خدمت میں گڑگڑایا اور خوش مدانہ التجائیں کیں مگر ہلاکو خان نے اس کو اس طرح دھتکار دیا جیسے کتے کو دھتکار دیتے ہیں ، چند روز تک ابن علقمی ادنیٰ غلاموں کی طرح تاتاریوں کے ساتھ ساتھ ان کی جوتیاں سیدھی کرتا پھرا، آخر اسی ناکامی کے صدمہ بہت جلد مر گیا، خلیفہ مستعصم باللہ خلفاء عباسیہ کا آخری خلیفہ تھا جس نے بغداد میں خلافت کی، ۶۵۶ھ کے بعد بغداد دارالخلافہ نہیں رہا، خلیفہ مستعصم کے بعد دینا میں ساڑھے تین سال تک کوئی خلیفہ نہ تھا، اس کے بعد رجب ۶۵۹ھ میں مستعصم باللہ کے چچا ابوالقاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت خلافت ہوئی۔
خلفائے عباسیہ مصر میں :
سلطان صلاح الدین بن ایوب نے حکومت عبیدیہ کے بعد مصر میں دولت ایوبیہ کی بنیاد ڈالی تھی جس کا اجمالی تذکرہ اوپر ہو چکا ہے، ۶۴۸ھ تک مصر، شام اور حجاز کی حکومت سلطان صلاح الدین کے خاندان میں رہی، سلطان صلاح الدین چونکہ قوم کرد سے تھے، اس لیے دولت ایوبیہ کو دولت کردیہ بھی کہتے ہیں ، دولت ایوبیہ کا ساتواں بادشاہ الملک الصالح تھا جو سلطان صلاح الدین کے بھائی کا پرپوتا تھا، اس نے اپنے خاندانی رقیبوں کے خطرے سے محفوظ رہنے کے لیے علاقہ کوہ قاف یعنی صوبہ سرکیشیا کے بارہ ہزار غلام خرید کر اپنی حفاظت کے لیے ایک جدید آئینی پیدل فوج قائم کی، اس کے عہد سلطنت میں
|