Maktaba Wahhabi

706 - 868
اپنے خواہر زادہ نذر محمد خان کو بد خشان وغیرہ کا علاقہ سپرد کیا۔ ولی محمد خان کو چند روز کے بعد نذر محمد خان نے بے دخل کر دیا۔ اس نے ایران میں جا کر شاہ عباس کے ہاں پناہ لی۔ اس طرح ازبکوں کی ایک سلطنت خوارزم میں بھی قائم تھی، مگر وہ کچھ زیادہ طاقتور اور قابل تذکرہ نہیں ہوئے۔ جوجی خان ابن چنگیز خان کی اولاد کے حالات مورخین نے مسلسل نہیں لکھے۔ اس جگہ ازبکوں کے ضروری اشخاص کا تذکرہ آ چکا ہے اور آئندہ ان کے ہم عصر سلاطین کے حالات میں جب ان لوگوں کے نام آئیں گے تو سمجھنے میں بہت آسانی ہو گی۔ اسی لیے اس سلسلہ کو دور تک پہنچا دیا۔ جوجی خان کی اولاد میں علاوہ قبیلہ ازبک کے ایک اور قبیلہ قوم قزاق کے نام سے مشہور تھا۔ قبیلہ قزاق کے بعض اشخاص نے دشت قبچاق یا اس کے بعض حصوں پر حکومت کی۔ چنانچہ اسی قبیلہ کے ایک بادشاہ قائم سلطان قزاق کی شیبانی خان یعنی سلطان محمد خان ازبک سے لڑائیاں ہوئی تھیں اب ہم کو چنگیز خان کے بیٹے چغتائی خان کی اولاد کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔ اولاد چغتائی خان ابن چنگیز خان: چنگیز خان نے ترکستان، خراسان بلخ، غزنین تا حدود دریائے سندھ کا تمام علاقہ اپنے بیٹے چغتائی خان کو دیا تھا اور امیر قرا چار برلاس کو امیر الامرا بنا کر اس کے ساتھ کیا تھا۔ چنگیز خان کی وفات کے بعد چغتائی خان اپنے بڑے بھائی اوکتائی خان کی اطاعت و فرما نبرداری کا ہمیشہ اقرار کرتا رہا۔ چغتائی خان بہت عقل مند اور بہادر شخص تھا۔ ۶۴۰ھ میں فوت ہوا۔ چغتائی خان کی وفات کے بعد امیر الامرا قرا چار نے چغتائی خان کے پوتے قرابلاکو خان کو تخت نشین کیا۔ یہ خبر سن کر کیوک خان ابن اوکتائی خان نے کہا کہ چغتائی خان کا بیٹا میسو منکو خان جب موجود ہے تو پوتے کو کیوں جانشین بنایا گیا۔ چونکہ قراقورم کا دربار تمام مغلوں پر حکمران تھا۔ لہٰذا کیوک خان کے حکم کے مطابق قراقورم بلاکو خان کو تخت سے اتار کر میسو منکو خان کو تخت سلطنت پر بٹھایا گیا۔ مگر چند روز کے بعد جب میسو منکو خان فوت ہو گیا تو میر قراچار کی تجویز کے موافق قرابلاکو خان دوبارہ تخت نشین ہوا۔ ۶۵۲ھ میں امیر قراچار بھی فوت ہو گیا۔ اس کے چند روز بعد جب قرابلاکو خان فوت ہوا تو اس کی بیوی ورغنہ خاتون کو مغلوں نے تخت پر بٹھایا۔ اس کے بعد الغو خان کو قبیلۂ چغتائیہ کی حکومت سپرد ہوئی۔ مگر ایک سال حکومت کر کے وہ بھی فوت ہو گیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا مبارک شاہ چغتائی قبیلہ چغتائیہ کا سردار قرار پایا۔ قبیلۂ چغتائیہ حکومت و سلطنت میں تولی خان کی اولاد کے ساتھ شریک رہا۔ ابتداء ان دونوں قبیلوں میں رقابت بھی رہی۔ تولی خان ابن چنگیز خان کی اولاد میں ہلاکو خان کی وجہ سے عظمت و شوکت نے بہت ترقی کر لی تھی اور چغتائی خان کی اولاد اس کے مد مقابل نہ رہی تھی چغتائیوں نے ہرات اور اس کے متعلقہ
Flag Counter