علاقہ پر ہمیشہ اپنا قبضہ جاری رکھا، مگر کبھی وہ ہلاکو خان اور اس کی اولاد کی سیادت کو تسلیم کرتے اور اپنے آپ کو ان کا نائب السلطنت کہتے اور کبھی خود مختاری کا اعلان کرتے تھے۔ ان میں مبارک شاہ کے بعد سلطان غیاث الدین محمد براق خان ابن میسون توان خان ابن مواتو خان مشہور شخص ہوا۔ جس نے اباقاخان کے ساتھ خراسان میں سخت معرکہ کار زارگرم کیا تھا۔ غیاث الدین محمد براق خان کا بیٹا دواخان اور دوا خان کا بیٹا السنیو خان اور السنیو خان کا بیٹا کیک خان بھی خوب طاقتور اور صاحب داعیہ سلاطین تھے۔ دوا خان کے دوسرے بیٹے تیمور خان و ترمہ شیرین خان بھی برسر حکومت و ایامت رہے۔ ترمہ شیرین خان نے قندھار پر حملہ کیا اور ۷۱۶ھ میں امیر حسن سلدوز اور ترمہ شیرین خان کی نواح غزنین میں سخت لڑائی ہوئی۔ جس میں ترمہ شیریں خان کو شکست ہوئی۔ ترمہ شیرین خان نے ہندوستان پر بھی ایک حملہ کیا تھا۔ ترمہ شیرین خان کے بعد اس کا بھائی فولاد خان قبائل چغتائیہ کا سلطان ہوا۔ اس نے ۷۳۵ھ میں وفات پائی۔ فولاد خان کے بعد غازان ابن میسور اغلن بن دوا خان تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد دانش مند اغلن اس کے بعد قلی خان ابن سور غذو ابن براق خان چغتائی بادشاہ ہوا۔ پھر تو غلوق تیمور خان ابن السنیو خان ابن دوا خان تخت نشین ہوا اس کے بعد الیاس خواجہ خان ابن تو غلوق تیمور خان تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد خضر خواجہ خان بن توغلوق تیمور خان تخت نشین ہوا۔ اس کے قبضہ سے خراسان کے تو تمام علاقے نکل گئے تھے، لیکن مغولستان کے اکثر حصے پر اس کا قبضہ تھا۔ اسی کے عہد حکومت میں امیر تیمور صاحب قران نے خراسان میں تخت سلطنت پر جلوس کیا اور خضر خواجہ خان اور تیمور صاحب قران کے درمیان بہت سی لڑائیاں ہوئیں ۔ آخر خضر خواجہ امیر تیمور کے مقابلہ سے عاجز ہوا اور اپنی بیٹی تغل خانم کی شادی امیر تیمور کے ساتھ کر کے صلح کی اور رشتہ داری قائم کی۔ امیر تیمور کو اسی شادی کے سبب گورکان کہنے لگے، یعنی خاندان چنگیزی کے ساتھ امیر تیمور کو رشتہ دامادی حاصل ہوا۔ مغلوں کی زبان میں داماد کو گورکان کہتے تھے۔ خضر خواجہ خان کے بعد اس کا بیٹا محمد خان مغولستان کا بادشاہ ہوا۔ اس کے بعد اس کا بھائی جہاں اغلن ابن خضر خواجہ خان تخت نشین ہوا۔ جہاں اغلن کے بعد شیر محمد خان ابن خضر خواجہ خان بادشاہ ہوا۔ شیر محمد خان بادشاہ مغولستان اور الغ بیگ تیموری بادشاہ خراسان وماوراء النہر کے درمیان سخت جنگ واقع ہوئی۔ جس میں شیر محمد خان کو شکست ہوئی۔ شیر محمد خان کی وفات کے بعد اس کا بیٹا اویس خان اس کے بعد اس کا بیٹا یونس خان ابن اویس تخت حکومت پر متمکن ہوا۔ یونس خان کے بعد اس کے بیٹے محمود خان و احمد اولجہ خان حاکم مغولستان ہوئے۔ ان دونوں بھائیوں سے ظہیر الدین محمد بابر نے شیبانی خان ازبک کے مقابلہ میں مدد طلب کی۔ انہوں نے بابر کی مدد کی اور میدان جنگ میں لڑتے ہوئے دونوں بھائی اسیر ہو
|