Maktaba Wahhabi

570 - 868
اپنی فوج کا مستقر بنایا۔ محمد نے بھی اپنی طرف سے قلعہ ظریفہ یعقوب کی نذر کیا کہ بادشاہ اپنی فوجی چھاؤنی یہاں قائم کرے۔ سلطان محمد اور سلطان یعقوب دونوں مل کر عیسائیوں پر حملہ آور ہوئے۔ ۱۵ ربیع الاول ۶۷۲ھ کو ایک سخت لڑائی کے بعد عیسائیوں کو شکست فاش حاصل ہوئی۔ اس شکست کے بعد عیسائیوں نے دوبار پھر فوج کشی کی اور مسلمانوں نے ان کو شکست فاش دی۔ اس کے بعد ماہ محرم ۶۹۵ھ میں شاہ قسطلہ نے غرناطہ کی سرحد پر فوجیں جمع کرنی شروع کیں ۔ سلطان محمد نے یہ خبر سن کر فوراً حملہ کیا اور مقام قجانہ اور اس کے متعلقات کو جو عیسائیوں کی چھاؤنیاں تھے فتح کر لیا ۶۹۹ھ میں سلطان محمد نے عیسائیوں سے بعض سرحدی قلعوں کو چھین لیا۔ قریباً تیس سال حکومت کر کے ۸ شعبان ۷۰۱ھ کو سلطان محمد نے وفات پائی۔ یہ سلطان محمد محمد فقیہ کے نام سے مشہور ہے کیونکہ اس کو کتب بینی کا بہت شوق تھا۔ محمد فقیہ کے فوت ہونے پر اس کا بیٹا محمد مخلوع تخت نشین ہوا۔ سلطان محمد فقیہ سے سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ اس نے یعقوب بن عبدالحق کی فوجی چھاونی کو اپنے لیے موجب خطر سمجھ کر عیسائیوں کو ابھار دیا اور ان کو امداد پہنچا کر بنی مرین کے قبضے سے نکلوا کر عیسائیوں کا قبضہ کرا دیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عیسائیوں کی ایک چھاونی ایسی قائم ہو گئی جس کی وجہ سے حکومت غرناطہ کو کسی بحری راستہ سے امداد پہنچنی دشورا ہو گئی۔ محمد مخلوع: محمد فقیہ کے بعد اس کے بیٹے محمد مخلوع نے تخت نشین ہو کر محمد بن محمد حکم لخمی وزیر سلطنت کو تمام اختیارات سلطنت عطا کر دیئے۔ ۷۰۳ھ میں ابو الحاج بن نصر حاکم وادی آش نے علم بغاوت بلند کیا مگر گرفتار و مقتول ہوا۔ ماہ شوال ۷۰۵ھ میں محمد مخلوع نے افریقہ کے قلعہ سوطا کو فتح کیا۔ وزیر السلطنت سے رعایا کے اکثر لوگ ناخوش تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ محمد مخلوع کے بھائی نصر بن محمد کو بغاوت پر آمادہ کیا اور اول وزیر السلطنت کے مکان کو لوٹ کر قصر شاہی پر دھاوا کر دیا۔ محمد مخلوع کو گرفتار و معزول کر کے نصربن محمد کو تخت سلطنت پر بٹھایا۔ سلطان نصر بن محمد: سلطان نصر بن محمد فقیہ نے تخت نشین ہو کر ابو الحاج مقتول مذکور کے بیٹے نصر کو اپنا وزیر بنایا۔ محمد مخلوع کا عزل اور نصر بن محمد کی تخت نشینی کا واقعہ بروز عید الفطر ۷۰۸ھ وقوع پذیر ہوا تھا۔ ۷۰۹ھ میں بادشاہ قسطلہ نے اجزائر پر حملہ کیا۔ یہ شہر تو فتح نہ ہوا مگر جبل الطارق پر شاہ قسطلہ کا قبضہ ہو گیا۔ اسی سال دوسری طرف شاہ برشلونہ نے المیریہ پر حملہ کر دیا۔ سلطان نصر نے المیریہ کے بچانے کے لیے فوج بھیجی ابھی
Flag Counter