الاخریٰ ۵۵۹ھ میں شادر کے ساتھ مع ایک فوج کے بھیج دیا اسدالدین کو ہدایت کی گئی کہ مصر پہنچ کر ضرغام کو معزول کر کے شادر کو وزارت کے عہدے پر بحال کر دیا جائے اور جو کوئی اس کام میں مزاحم ہو اس سے جنگ کی جائے۔ شادر و شیرکوہ کو مصر کی جانب روانہ کر کے سلطان نورالدین خود عیسائیوں کی طرف فوج لے کر روانہ ہو گئے ناکہ عیسائی اپنی سرحد کے قریب شیرکوہ کی فوج پر حملہ آور نہ ہوں ، شیرکوہ اور شادر بلبیس تک بڑھتے چلے گئے۔ بلبیس کے مقام پر ضرغام کے بھائی ناصر الدین فخر الدین مصری فوج لے کر مقابلہ پر آئے۔ شیرکوہ نے دونوں کو شکست دے کر گرفتار کر لیا اور فاتحانہ قاہرہ میں داخل ہوا۔ ضرغام وزارت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ مگر راستہ میں گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ اسی طرح ناصر الدین و فخر الدین بھی قتل کر دیئے گئے۔ شادر پھر وزیر اعظم بن گیا۔ اب وزیراعظم بن جانے کے بعد شادر نے شیرکوہ کے ساتھ بد عہدی کی اور اپنا کوئی وعدہ پورا نہ کیا۔ مجبوراً شیرکوہ مصر سے شام کی طرف واپس ہوا اور شادر کو اس کے حال پر چھوڑ دیا۔ شادر نے بجائے اس کے کہ اس احسان کا کوئی معاوضہ ادا کرتا یا کم از کم احسان مندی کا اظہار اخلاقی طور پر کرتا۔ دولت نوریہ کی مخالفت میں عیسائیوں سے ساز باز شروع کر دی۔ یہ حالت دیکھ کر شیرکوہ نے سلطان نورالدین سے اجازت لے کر ۵۶۲ھ میں مصر پر فوج کشی کی۔ مصر پر فوج کشی کرنا اس لیے دشوار کام تھا کہ راستے میں عیسائی مقبوضات میں ہو کر گذرنا پڑتا تھا مگر شیرکوہ اپنی فوجوں کو صاف نکال کر لے گیا اور مصر کے بعض شہروں پر قبضہ کر لیا۔
مصریوں کی عیسائیوں سے امداد طلبی:
شادر نے فوراً عیسائیوں سے امداد طلب کی، عیسائی تو ایسے زرین موقع کے منتظر ہی تھے۔ وہ فوراً شادر کی مدد کے لیے فوجیں لے کر پہنچ گئے۔ شادر اور عیسائیوں کی متفقہ فوج کے مقابلے میں اسدالدین شیرکوہ کی مٹھی بھر فوج جس کی تعداد دو ہزار سے بھی کم تھی کوئی حقیقت ہی نہ رکھتی تھی۔ مگر اس نے اللہ پر بھروسہ کر کے مقابلہ کیا اور دونوں فوجوں کو شکست دے کر بھگا دیا۔ شیرکوہ کی مصر میں پہلے سے دھاک بیٹھی ہوئی تھی وہ اپنے مقبوضہ علاقے پر مستقل بندوبست کرتا ہوا اسکندریہ کی طرف بڑھا۔ اہل شہر نے فوراً شہر حوالے کر دیا۔ شیرکوہ نے اسکندریہ میں اپنے بھتیجے صلاح الدین بن نجم الدین ایوب کو حاکم مقرر کیا اور خود صعید کی طرف بڑھا اور وہ مصری فوجیں جو قاہرہ میں جمع ہو رہی تھیں ۔ انہوں نے شیرکوہ کے اسکندریہ سے صعید کی طرف روانہ ہونے کی خبر سنتے ہی اسکندریہ پر حملہ کی تیاری کی اور قاہرہ سے کوچ کیا۔ شیرکوہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ مصریوں اور عیسائیوں نے متفقہ طور پر اسکندریہ پر حملہ کیا ہے تو وہ اپنے بھتیجے صلاح الدین کی امداد کے لیے فوراً اسکندریہ کی طرف لوٹا۔ شادر نے اس عرصہ میں ایک خاص سازشی جال پھیلا
|