شیخ کی اولاد کے ساتھ ان ترک مریدوں کی اولاد نے وفاداری کا اظہار کیا حتی کہ شیخ کی اولاد میں اسمٰعیل صفوی کو بادشاہ بنا کر چھوڑا، اسماعیل صفوی شیعہ عقیدہ رکھتا تھا۔ ۹۰۳ھ میں وہ ایران کے بعض شہروں پر قابض و متصرف ہوا اور پھر رفتہ رفتہ تمام ملک ایران پر قابض ہو گیا، ۹۶۰ھ میں سلطان سلیم عثمانی نے اس کو مقام خالدران پر جو تبریز سے بیس فرسنگ کے فاصلہ پر ہے، شکست فاش دی اور صفوی سلطنت کے بعض مغربی صوبوں کو اپنی حکومت میں شامل کر کے شام و مصر کی طرف متوجہ ہو گیا، اسمعیل صفوی اس شکست کے بعد دس سال تک زندہ رہا، اس کے بعد اس کی اولاد میں ایران کی حکومت و سلطنت جاری رہی، یہاں تک کہ ۱۱۴۸ھ میں نادر شاہ ایرانی نے اس خاندان کا خاتمہ کر کے اپنی حکومت قائم کی۔
اس کے بعد ایران، اور افغانستان پر پٹھانوں کی حکومت قائم ہوئی، پھر ایران میں سلطنت قاچار شروع ہوئی، اور افغانستان اب تک پٹھانوں کے قبضہ میں ہے۔
اجمالی نظر:
حکمران خاندانوں اور اسلامی حکومتوں کی مندرجہ بالا فہرست کے مطالعہ کرنے کے بعد یہ جلد دوم ختم ہو رہی ہے، جلد سوم کے مطالعہ کرنے والے کے دماغ میں سلطنت اسلامیہ کی نسبت ایک خاکہ قائم ہو سکے گا اور وہ یہ اندازہ کر سکے گا کہ کس کس زمانہ میں کون کون سا خاندان کہاں کہاں حکمران تھا، اس اجمالی علم و واقفیت کے بعد خلافت عباسیہ کے خاتمہ تک اس کی پوری حالت اور رفتار تنزل کا صحیح اندازہ ہو سکے گا، ادھر آئندہ جلد سوم میں انہیں خاندانوں کے جو حالات بیان ہونے والے ہیں ان کے سمجھنے میں یہ فہرست مطالعہ کرنے والے کی بے حد امداد کرے گی۔
|