Maktaba Wahhabi

683 - 868
گیا۔ وہاں کے امراء نے بڑی عزت کے ساتھ اس کا استقبال کیا اور اس کی تشریف آوری کو بہت ہی غنیمت سمجھ کر سب نے اظہار اطاعت کیا۔ اب سلطان جلال الدین کی حالت پھر درست ہو گئی ادھر مغلوں کا عظیم الشان لشکر اس کے مقابلے پر آیا۔ اصفہان کے قریب معرکۂ کار زار گرم ہوا۔ سلطان جلال الدین نے مغلوں کو شکست دے کر بھگا دیا اور فتح عظیم حاصل کر کے تمام ملک گرجستان اور اس کے نواحی علاقوں پر قابض و متصرف ہو گیا۔ اس کے بعد مغلوں نے بہت تیاری اور عظیم الشان لشکر کے ساتھ سلطان جلال الدین پر حملہ کیا۔ اس حملہ کی تیاریوں کا حال سن کر سلطان جلال الدین نے بغداد اور دوسرے اسلامی درباروں کی طرف ایلچی روانہ کیے کہ اس وقت میری مدد کرو اور اس متفقہ دشمن کا سر کچل لینے دو مگر چونکہ جلال الدین کی بہادری اور شجاعت کی شہرت دور دور تک ہو چکی تھی۔ اس لیے کسی نے بھی اس بات کو پسند نہ کیا کہ جلال الدین مغلوں پر فتح یاب ہو کر ہمارے لیے موجب خطرہ بنے لہٰذا کوئی امداد جلال الدین کو کسی طرف سے نہ پہنچی مجبوراً وہ خود ہی مقابلہ کے لیے مستعد ہوا اور ممکن تھا کہ وہ مغلوں کو شکست دے کر ان کے حوصلے پست کر دے اور آئندہ مصائب سے عالم اسلام نجات پا جائے۔ مگر اللہ تعالیٰ کو یہ بات منظور نہ تھی جلال الدین نے جو جاسوس مغلوں کے لشکر کی نقل و حرکت معلوم کرنے کے لیے مقرر کیے تھے انہوں نے یہ غلط خبر سلطان کو پہنچائی کہ مغلوں کا لشکر ابھی بہت دور ہے۔ حالانکہ لشکر مغل بالکل قریب پہنچ چکا تھا۔ چنانچہ مغلوں نے آدھی رات کے وقت یکایک ایسی حالت میں حملہ کیا کہ جلال الدین کو کوئی توقع دشمن کے حملہ کی نہ تھی۔ اس طرح یکایک اپنے آپ کو دشمن کے پنجہ میں گرفتار دیکھ کر اول اس نے ہاتھ پاؤں مارے اور مصروف جدال و قتال ہوا۔ لیکن جب بالکل مایوس ہو گیا تو اس ہنگامے سے نکل کر کسی سمت کو گھوڑا اڑا کر لے گیا اس کے بعد اس کا حال معلوم نہ ہوا۔ سلطان جلال الدین کا انجام: دو روایتیں سلطان جلال الدین کے انجام کی نسبت مشہور ہیں ۔ ایک یہ کہ اس کو کسی پہاڑی شخص نے جبکہ وہ پہاڑ میں کسی جگہ آرام لینے کے لیے ٹھہرا ہوا تھا۔ اس کے گھوڑے اور لباس کے لالچ میں دھوکے سے قتل کر دیا۔ دوسری روایت یہ ہے کہ وہ تبدیل لباس مشائخ عظام کی خدمت میں حاضر ہو کر صوفیوں اور عابدوں کی زندگی بسر کرنے لگا اور دور دراز ملکوں میں سفر کرتا رہا اور اسی زہد و عبادت کی حالت میں عرصۂ دراز تک زندہ رہا۔ واللٰہ اعلم بالصواب۔
Flag Counter