بعد حکم بن ہشام بھی ایک نہایت موزوں شخص تھا، جو تخت حکومت پر جلوہ افروز ہوا۔
حکم بن ہشام:
حکم بن ہشام اپنے باپ کی وفات کے بعد ۱۸۰ھ میں تخت نشین ہوا، اس کے تخت نشین ہوتے ہی ایک بہت بڑی بغاوت نے سر ابھارا۔
حکم کے چچا سلیمان اور عبداللہ کی بغاوت :
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سلطان ہشام کا بھائی سلیمان افریقہ (مراکش) میں مقیم تھا، جیساکہ اوپر ذکر ہو چکا ہے، سلیمان خط و کتابت کے ذریعہ اندلس کے اندر بھی مادئہ فساد و بغاوت پیدا کرنے میں مصروف تھا، ہشام کا دوسرا بھائی عبداللہ طلیطلہ کے متصل اپنی جاگیر میں مقیم تھا، سلطان ہشام کی وفات کا حال سن کر عبداللہ فوراً طلیطلہ سے بھاگ کر اپنے بھائی سلیمان کے پاس گیا، جو مراکش کے شہر تنجیر میں مقیم تھا اور اس کے پاس بربریوں اور ڈاکہ زنوں کی ایک کافی تعداد موجود تھی، وہاں کے علاقے کو ان لوگوں نے اپنی لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کا جولان گاہ بنا رکھا تھا، تبخیر میں دونوں بھائیوں نے سلطنت پر قبضہ کرنے کا مشورہ کیا، شارلیمین بادشاہ فرانس سے اور دوسرے سرحدی رئیسوں سے پہلے ہی سلیمان نے ساز باز کر رکھا تھا، اب تجویز یہ قرار پائی کہ عبداللہ خود شارلیمین کی خدمت میں فرانس جائے اور اس کو اندلس پر حملہ کرنے کی ترغیب دے، یعنی بادشاہ فرانس کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ اندلس پر فوج کشی کر کے اس بغاوت کو جو ہم اندرون ملک میں برپا کریں گے کامیاب بنا دے۔ عبداللہ شارلیمین کے پاس گیا، وہاں شارلیمین نے وعدہ کیا اور ایک جرار فوج مرتب کر کے اپنے بیٹے کی سپہ سالاری میں سرحد اندلس پر روانہ کر دی۔
عبداللہ نے واپس آکر طلیطلہ کے عامل کو اپنے حسب منشا بغاوت پر آمادہ کر کے طلیطلہ پر خود قبضہ کر لیا، طلیطلہ اندلس کا قدیمی دارالسلطنت یعنی شاہان و زیگاتم کا دارالحکومت تھا، یہاں عیسائیوں کی آبادی بہت زیادہ تھی اور مسلمان بھی وہ نو مسلم تھے جو اپنے عیسائی بزرگوں اور قدیمی عیسائی بادشاہوں کے افسانے کو فخریہ بیان کرنے اور یاد رکھنے کے عادی تھے، اس لیے طلیطلہ کے عیسائیوں اور عیسائیوں کے ہم قوم نومسلموں کو بڑی آسانی سے بغاوت پر آمادہ کیا جا سکتا تھا، یہاں امیر عبدالرحمن کو بھی بہت عزت و محبت کے ساتھ یاد کیا جاتا اور عبدالرحمن کے بیٹے عبداللہ کو بمقابلہ عبدالرحمن کے پوتے حکم کے زیادہ مستحق تکریم سمجھا جاتا تھا، غرض بکثرت ایسے اسباب موجود تھے کہ عبداللہ کو طلیطلہ پر قبضہ کرنے میں بڑی آسانی ہوئی، ادھر سلیمان بن عبدالرحمن نے مراکش سے اندلس کے صوبہ بلنسیہ میں پہنچ کر اپنے آپ
|