Maktaba Wahhabi

214 - 868
ایک تہ خانے میں بے آب و دانہ بند کر دیا، وہیں اس کا دم نکل گیا۔ یہ واقعہ ماہ رجب ۲۵۵ھ کا ہے اور معتز کی موت ۸ شعبان ۲۵۵ھ کو واقع ہوئی، اس کے بعد لوگوں نے بغداد سے معتز کے چچا زاد بھائی محمد بن واثق کو بلا کر تخت سلطنت پر بٹھایا، اور مہتدی باللہ کا خطاب دیا۔ خلیفہ معتز کی ماں اپنے بیٹے کی گرفتاری و بے حرمتی کا حال دیکھ کر ایک سرنگ کے راستے فرار ہوگئی اور سامرا میں کسی جگہ چھپ گئی تھی، جب مہتدی خلیفہ ہو گیا تو ماہ رمضان ۲۵۵ھ میں صالح بن وصیف سے جو خلیفہ مہتدی کا نائب السلطنت بنا ہوا تھا، امان طلب کر کے ظاہر ہوئی، صالح نے اس کے مال و دولت کا سراغ لگایا تو اس کے پاس سے ایک کروڑ تین لاکھ دینار اور اس سے بہت زیادہ کے جو ہرات نکلے، حالانکہ پچاس ہزار دینار معتز مانگتا تھا اور اتنے ہی میں فوج کی شورش اس وقت فرو ہو سکتی تھی، صالح نے فتحیہ کے تمام مال و اسباب پر قبضہ کر کے کہا کہ اس کم بخت عورت نے پچاس ہزار دینار کے عوض اپنے بیٹے کو قتل کرا دیا حالانکہ اس کے قبضے میں کروڑوں دینار تھے۔ اس کے بعد صالح نے فتحیہ کو مکہ کی طرف بھیج دیا، وہ معتمد کے تخت نشین ہونے تک مکہ میں رہی، پھر سامرہ میں چلی آئی، اور ۲۶۴ھ میں مر گئی۔ مہتدی باللہ: مہتدی باللہ بن واثق باللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید کا اصل نام محمد اور کنیت ابو اسحق تھی، اپنے دادا کے عہد خلافت ۲۱۷ھ میں پیدا ہوا اور ۳۷ سال کی عمر میں بتاریخ ۲۹ رجب ۲۵۵ھ تخت نشیں ہوا، گندم گوں ، دبلا پتلا، خوبصورت، عابد زاہد، عادل اور بہادر شخص تھا، احکام خداوندی کی پابندی کے رواج دینے میں بہت کوشاں تھا، تخت نشیں ہونے کی تاریخ سے مقتول ہونے تک برابر روزہ رکھتا رہا، مگر اس کو کوئی مددگار نہ ملا، اس نے ایسا خراب دور پایا کہ خلافت اسلامیہ کے عزت و وقار کو دوبارہ واپس لانا سخت دشوار تھا۔ ہاشم بن قاسم کہتے ہیں کہ ماہ رمضان میں شام کے وقت مہتدی کے پاس بیٹھا تھا، جب میں چلنے لگا تو مہتدی نے کہا بیٹھ جاؤ، میں بیٹھ گیا، پھر ہم نے افطار کیا، نماز پڑھی اور مہتدی نے کھانا طلب کیا تو ایک بید کی ڈلیا میں کھانا آیا، اس میں پتلی پتلی روٹیاں تھیں ، ایک پیالی میں تھوڑا سا نمک دوسری میں سرکہ اور تیسرے برتن میں زیتون کا تیل تھا، مجھ سے بھی کھانے کو کہا، میں نے کھانا شروع کیا اور دل میں سوچا کہ کھانا ابھی اور آتا ہو گا اس لیے بہت آہستہ آہستہ کھانا شروع کیا، مہتدی نے میری طرف دیکھ کر کہا کیا تمہارا روزہ نہ تھا، میں نے کہا تھا، پھر پوچھا کہ کیا کل روزہ نہ رکھو گے؟ میں نے کہا رمضان کا مہینہ ہے
Flag Counter