قیدیوں کی خریداری شروع کی اور اپنے اہل کاروں کے ذریعے دور دور سے غلاموں کو خرید کرا کر منگایا۔ ان غلاموں کی ایک زبردست فوج تیار ہو گئی یہ لوگ چونکہ عربی ربان سے ناواقف تھے لہٰذا عجمی کہلاتے اور اپنے آقا، یعنی حکم کی حفاظت کرنے اور میدان جنگ میں لڑنے کے سوا اور کچھ نہ جانتے تھے نہ وہ کسی سازش میں شریک ہو سکتے تھے نہ کسی سے تعلقات محبت قائم کر سکتے تھے۔ ان غلاموں کو اعلیٰ درجہ کی فوجی قواعد سکھائی گئی اور حکم نے بذات خود ان کی تعلیم و تربیت کی جانب اپنی توجہ مبذدل رکھی۔ حکم در حقیقت غلاموں کی ایسی فوج مرتب کرنے اور اس کے ذریعے سلطنت کے قائم رکھنے کی تدبیر کا موجد ہے۔ اسی کی تقلید مصر کے خاندان ایوبی نے کی تھی اور مملوکوں کی فوج مصر میں قائم ہو کر آخر میں سلطنت کی مالک بنی تھی۔ جب سلطان حکم کو اس عیسائی اور عجمی فوج کی ترتیب و تکمیل سے اطمینان حاصل ہوا تو اب وقت آ گیا تھا کہ وہ شمال کی طرف عیسائی سرکشوں کی سرکوبی اور فرانسیسیوں پر فوج کشی کرنے کے لیے روانہ ہو مگر قضاء و قدر نے ابھی اس کے لیے اندرونی بغاوتوں کے سلسلہ کو ختم نہیں کیا تھا۔
اصبح بن عبداللہ حاکم مریدہ نے ایک غلط فہمی کی وجہ سے علم بغاوت بلند کیا۔ سلطان کو اس طرف خود متوجہ ہونا پڑا۔ اصبح بن عبداللہ سلطان حکم کا چچا زاد بھائی بھی تھا اور بہنوئی بھی آخر اصبح محصور ہو کر گرفتار ہوا، مگر سلطان کی بہن نے درمیان میں پڑ کر غلط فہمی کو رفع کرا دیا اور سلطان نے اصبح کو آزاد کر کے اس کی خطا کو معاف اور دارالسلطنت قرطبہ میں رہنے کا حکم دیا، اس بغاوت سے سلطان ابھی فارغ ہی ہوا تھا کہ ایک اور عظیم الشان خطرہ رونما ہوا جس سے یکایک قصر حکومت منہدم ہی ہوا چاہتا تھا۔ تفصیل اس اجمال کی اس طرح ہے۔
مالکیوں کی مخالفت:
۱۹۸ھ میں مالکی گروہ نے پھر سر اٹھایا۔ ایک مرتبہ پہلے ان لوگوں کی کوششوں اور سازشوں کا قلع قمع کر دیا گیا تھا، مگر اب جبکہ عیسائی اور عجمی لوگوں کی فوج تیار ہونے لگی تو مولویوں نے سلطان کے خلاف پھر فتویٰ بازی شروع کر دی اور عجمیوں کے وجود کو شہر قرطبہ کے لیے ایک لعنت قرار دیا گیا۔ پچھلی سازش میں قاضی یحییٰ پیش پیش تھے اور ان کی نسبت اہل اندلس بہت عقیدت رکھتے اور ان کو ولی کامل بھی جانتے تھے۔ اسی لیے حکم نے قاضی یحییٰ کو ماخوذ نہیں کیا تھا اور ان کی ہر ایک مخالف سلطنت کوشش سے چشم پوشی اور درگزر کا سلوک ہوا تھا۔ اس مرتبہ بھی انہی کے ذریعہ طبقہ علماء اور ان کے معتقدین میں جذبات نفرت نے ترقی کی اور قرطبہ والوں نے یہاں تک مبارزت کی کہ جہاں کہیں کوئی اکیلا عجمی مل جاتا اس کو قتل کر دیتے۔ اس لیے عجمی لوگ شہر میں اور شہر کے بازاروں میں جب کبھی نکلتے تو کئی کئی مل کر نکلتے ورنہ اپنے
|