Maktaba Wahhabi

212 - 868
چنانچہ اس نے احمد بن طولون کو مصر بھیج دیا، اور احمد نے مصر پر قبضہ کر کے وہاں کا انتظام کیا، جب معتز کے بعد خلیفہ مہتدی نے بابکیال کو قتل کر کے یارکوج ترکی کو مصر کی گورنری عطا کی تو یارکوج نے بھی اپنی طرف سے احمد بن طولون ہی کو مصر کی حکومت پر مامور رکھا۔ اس طرح احمد بن طولون حکومت مصر پر خوب مضبوطی سے قائم ہو گیا اور پھر اس کی اولاد وراثتاً مصر پر قائم رہی اور اپنا سکہ مصر میں چلایا۔ غرض ۲۵۳ھ سے مصر کو بھی خلافت عباسیہ سے خارج ہی سمجھنا چاہیے، یا کم از کم یہ سمجھنا چاہیے کہ ۲۵۳ھ سے مصر میں حکومت طولونیہ کی ابتدا ہوئی۔ یعقوب بن لیث صفار: یعقوب بن لیث اور اس کا بھائی عمرو بن لیث دونوں سجستان میں تانبے اور پیتل کے برتنوں کی دوکانیں کرتے تھے، چونکہ اس زمانہ میں خلافت کے کمزور ہو جانے کی وجہ سے جابجا بغاوتیں اور سرکشیاں نمودار ہو رہی تھیں ، اس لیے خوارج نے بھی خروج شروع کیا، ان کے مقابلہ میں اہل بیت یعنی علویوں کے طرف دار بھی نکل کھڑے ہوئے، انہی میں ایک شخص صالح بن نظر کنعانی بھی ہوا جو خواہی اہل بیت کا دعویٰ کر کے خروج پر آمادہ ہوا، اس کے گرد امراء ورؤسا وغیرہ عوام الناس کا ایک گروہ جمع ہو گیا، یعقوب بن لیث بھی اسی گروہ میں شامل ہو گیا۔ صالح نے لڑ بھڑ کر سجستان پر قبضہ کر لیا اور خاندان طاہریہ کے ارکان کو وہاں سے نکال دیا، اس کامیابی کے بعد ہی صالح کا انتقال ہو گیا، اس کے بعد درہم بن حسن ایک شخص صالح کا جانشین و قائم مقام ہوا، مگر گورنر خراسان نے اس کو کسی حیلہ سے گرفتار کر کے بغداد بھیج دیا، صالح کی جماعت نے یعقوب بن لیث کو اپنا امیر بنا لیا، یعقوب نے نہایت ہوشیاری اور شجاعت سے کام لے کر سجستان پر اپنا قبضہ مکمل کیا اور محمد بن عبداللہ بن طاہر کے عامل محمد بن اوس انباری کو جوہرات کی حکومت پر متعین تھا، نکال دیا اور ہرات پر قبضہ کر کے خراسان کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ اسی اثناء میں فارس کے گورنر علی بن حسین بن شبل نے کرمان پر قبضہ کرنا چاہا، ادھر سے یعقوب بن لیث نے بھی کرماں کو اپنے تصرف میں لانا چاہا، علی بن حسین کے سپہ سالاروں کو یعقوب بن لیث نے شکست دے کر بھگا دیا، اور آخر فارس کے دارالسلطنت شیراز پر حملہ آور ہو کر ۲۵۵ھ میں شیراز پر بھی قبضہ کر لیا، اس کے بعد فوراً سجستان کی طرف واپس چلا گیا اور دربار خلافت میں ایک درخواست اس مضمون کی بھیج دی کہ اس علاقہ میں بڑی بد امنی پھیل رہی تھی، یہاں کے لوگوں نے مجھ کو اپنا امیر بنا لیا ہے، میں امیر المومنین کا فرماں بردار ہوں ۔ اس کے بعد خاندان طاہریہ سے یعقوب لیث نے
Flag Counter