Maktaba Wahhabi

832 - 868
کس طرف کا ہے۔ ایک مرتبہ کسی سپہ سالار نے سلطان سے پوچھا تھا کہ آپ کا ارادہ کس طرف کا ہے اور آپ کا مقصد کیا ہے، تو سلطان نے اس کو جواب دیا تھا کہ اگر مجھ کو یہ معلوم ہو جائے کہ میری داڑھی کے ایک بال کو میرے ارادے کی اطلاع ہو گئی ہے تو میں داڑھی کے اس بال کو نوچ کر فوراً آگ میں ڈال دوں ۔ اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ سلطان کو جنگی معاملات میں کس قدر احتیاط ملحوظ تھی، بہر حال قسطنطنیہ میں ہر طرف سے فوجیں آ آکر جمع ہو رہی تھیں اور سلطان فاتح سامان جنگ اور ضروریات لشکر کی فراہمی میں مصروف تھا، یہ تیاری بہت ہی عظیم الشان اور غیر معمولی تھی، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ بہت جلد براعظم یورپ اور برا عظم ایشیا میں عظیم الشان فتوحات سلطنت عثماینہ کو حاصل ہونے والی ہیں ، ان تیاریوں کا کام ۸۸۶ھ میں شروع ہو گیا اور لشکر کے کوچ کرنے کا وقت قریب آ گیا، سلطان فاتح نے قسطنطنیہ سے کوچ کیا اس کے انداز سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ اول شاہ ایران کو سزا دے کر بہت جلد وہاں سے واپس ہو کر روڈس کو فتح کرے گا اور روڈس سے فارغ ہو کر ملک اٹلی میں اپنی پوری طاقت کے ساتھ داخل ہو گا، جہاں شہر اور ٹرانٹو پر اس کا بہادر سپہ سالار احمد قیدوق قابض و متصرف اور اپنے سلطان کی تشریف آوری کا منتظر تھا اور پوپ سکٹس چہارم روما میں منتظر تھا کہ سلطان کے حدود اٹلی میں داخل ہونے کی خبر سنتے ہی وہ روما سے فرار ہو جائے، مگر قضا و قد کے سامنے کسی کا بس نہیں چل سکتا۔ سلطان محمد خان ثانی کی وفات: اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا کہ یورپی ممالک سے عیسائیوں کا نام و نشان گم ہو، لہٰذا قسطنطنیہ سے روانہ ہوتے ہی سلطان پر درد نقرس کا حملہ ہوا اور اسی مرض میں بروز پنج شنبہ بتاریخ ۳ ربیع الاول ۸۸۶ھ مطابق ۳ مئی ۱۴۸۱ء میں سلطان فاتح نے وفات پائی اور یہ عظیم الشان فوج کشی ملتوی رہ گئی۔ سلطان کی لاش کو قسطنطنیہ میں لا کر دفن کیا گیا، یوم الخمیس یوم وفات ہے ۵۲ یا ۵۳ سال کی عمر پائی اور قریباً ۳۱ سال حکمرانی کی، سلطان فاتح کی وفات سلطنت عثمانیہ کے لیے بے حد مضر ثابت ہوئی، سلطان فاتح جس سال ایڈریا نوپل میں اپنے باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا اسی سال ہندوستان میں سلطان بہلول لودھی تخت نشین ہوا تھا بہلول لودھی اور سلطان فاتح دونوں ہم عصر تھے، بہلول لودھی نے سلطان فاتح کی وفات کے بعد چند سال تک ہندوستان میں حکومت کی، کشمیر کا مشہور علم دوست اور روشن خیال بادشاہ زین العابدین بھی سلطان فاتح کا ہم عصر تھا مگر وہ کئی سال پہلے فوت ہو چکا تھا، اسی سال یعنی ۵ صفر ۸۸۶ھ کو کو ملک دکن میں التجار خواجہ جہاں محمود گاوان وزیر سلطان محمد شاہ بہمنی مقتول ہوا۔ سلطان فاتح کی وفات سے پورے ۱۱ سال بعد یعنی یکم ربیع الاول ۸۹۷ھ کو اندلس میں اسلامی
Flag Counter