شہر کتامہ میں بڑا نیک اور عابد زاہد ہونے کی وجہ سے شیخ المشائخ کے نام سے مشہور تھا۔ عبیداللہ مہدی کے پاس بھیجا گیا۔ شیخ المشائخ نے مہدی کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ ’’ہم لوگوں کو آپ کی نسبت شبہ پیدا ہو گیا ہے کہ آپ امام معصوم ہیں یا نہیں لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہم کو اپنی امامت کی کوئی نشانی دکھلائیں ۔‘‘ عبیداللہ سمجھ گیا کہ اب فتنہ برپا ہونے والا ہے۔ اس نے فوراً اپنے غلام کو اشارہ کیا۔ غلام نے شیخ المشائخ کا سر اڑا دیا۔ اس واقعہ سے مطلع ہو کر اہل کتامہ اور بھی زیادہ عبیداللہ کے قتل پر آمادہ ہو گئے۔
ابوعبداللہ کا قتل :
عبیداللہ نے حالات کی نزاکت کا اندازہ کر کے اہل کتامہ کے سب سے بڑے سردار عروبہ بن یوسف اور اس کے بھائی حباسہ بن یوسف کو اپنی خلوت خاص میں طلب کر کے نہایت محبت و اخلاص کی باتیں کیں اور حکم دیا کہ ابوعبداللہ اور اس کے بھائی ابوالعباس کو قتل کر دو۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں عروبہ و حباسہ دونوں ابوعبداللہ کے مکان کے باہر باہر ایک جگہ چھپ کر کھڑے ہو گئے۔ جب ابوعبداللہ نکلا تو عروبہ نے حملہ کیا۔ ابوعبداللہ نے کہا کہ عروبہ تم کس کے حکم سے یہ کام کرتے ہو۔ اس نے جواب دیا کہ جس کی اطاعت کا تم نے ہم کو حکم دیا تھا اسی نے تمہارے قتل کا حکم دیا ہے۔ یہ کہہ کر قبل اس کے کہ ابوعبداللہ کچھ کہے اس کا کام تمام کر دیا۔ اسی طرح ابوالعباس بھی قتل کیا گیا۔ یہ واقع ۱۵ جمادی الاخریٰ ۲۹۸ھ کو وقوع پذیر ہوا۔
بغاوتیں :
اس واقعہ کے بعد ابوعبداللہ کے حامیوں نے بغاوت و سرکشی پر کمر باندھی عبیداللہ نے ان کا مقابلہ کر کے فتنے کو فرو کیا۔ چند روز کے بعد اہل کتامہ نے عبیداللہ کے خلاف پھر خروج کیا۔ عبیداللہ نے پھر اس بغاوت کو طاقت کے استعمال سے فرو کیا۔ چونکہ اب ملک کی آب و ہوا بگڑی ہوئی معلوم ہوتی تھی۔ لہٰذا عبیداللہ نے مذہب شیعہ کی دعوت و تبلیغ کے کام کو ملتوی کر دیا اور تمام دعاۃ کو منع کر دیا کہ لوگوں کو شیعت کی طرف نہ بلاؤ۔ کیونکہ اس طرح بغاوتوں کے پیدا ہونے کا زیادہ اندیشہ ہے اس کے بعد عبیداللہ مہدی نے عروبہ کو بانما یہ کی اور حباسہ کو برقہ اور اس کے مضافات کی حکومت عطا کی اور اپنے بیٹے ابوالقاسم کی جو ابوالقاسم نزار کے نام سے مشہور ہے ولی عہدی کا اعلان کیا۔
چند روز کے بعد اہل کتامہ میں ابوعبداللہ کو پھر ایک خیال اور جوش پیدا ہوا۔ انہوں نے عبیداللہ کے خلاف ایک نوجوان کو اپنا امیر بنا کر اس کو مہدی کا لقب دیا اور اس کے نبی ہونے کا اعلان کیا۔ عبیداللہ نے اپنے بیٹے ابوالقاسم نزار کو ایک زبردست فوج دے کر اہل کتامہ کی جانب روانہ کیا۔ ابوالقاسم نے
|