Maktaba Wahhabi

175 - 868
اس طرح جب ان لوگوں کی ایک معقول تعداد خراسان میں موجود ہو گئی تو محمد بن قاسم مع اس خراسانی کے جرجان چلے گئے اور مصلحتاً چند روز روپوش رہے، وہاں بیعت کا سلسلہ خوب مخفی طور پر جاری رہا اور رؤسا و امراء آ آکر ملاقات کرتے رہے، بالآخر محمد بن قاسم علوی نے خروج کیا اور خراسان کے گورنر عبداللہ بن طاہر نے اس فساد کے مٹانے کی غرض سے فوج بھیجی، نواح طالقان میں متعدد لڑائیاں ہوئیں ، ہر لڑائی میں محمد بن قاسم علوی کو شکست ہوئی، آخر محمد بن قاسم تنہا اپنی جان بچا کر وہاں سے بھاگے۔ مقام نسا میں پہنچ کر گرفتار ہوئے اور عبداللہ بن طاہر کی خدمت میں پیش کیے گئے۔ عبداللہ بن طاہر نے معتصم باللہ کی خدمت میں بغداد بھیج دیا۔ معتصم باللہ نے مسور الکبیر کے زیر نگرانی قید کر دیا۔ ۱۵ ربیع الاول ۲۱۹ھ کو محمد بن قاسم بغداد پہنچے تھے۔ شوال ۲۱۹ھ کی پہلی شب، یعنی شب عیدالفطر کو وہ موقع پا کر قید سے نکل بھاگے اور کسی کو خبر نہ ہوئی۔ گروہ زط کا خاتمہ: جمادی الآخر ۳۱۹ھ کو خلیفہ معتصم نے اپنے ایک سپہ سالار عجیف بن عنبسہ کو گروہ زط کی جنگ پر مامور کیا۔ عجیف نے سات مہینے تک اس غارت گر گروہ کے ساتھ ہنگامہ کار زار گرم رکھا۔ آخر ان کو مجبور کر دیا کہ انہوں نے خود ماہ ذی الحجہ ۲۱۹ھ میں امان کی درخواست کی اور اپنے آپ کو عجیف کے سپرد کر دیا۔ عجیف ان سب کو جن کی تعداد مع عورتوں بچوں کے سترہ ہزار تھی لے کر بغداد کی طرف آیا۔ ان سترہ ہزار میں بارہ ہزار لڑنے کے قابل مرد تھے۔ ۱۰ محرم ۲۲۰ھ کو عجیف بغداد میں داخل ہوا اور معتصم خود کشتی میں سوار ہو کر شمامہ کی جانب آیا اور گروہ زط کے اسیروں کا معائنہ کر کے حکم دیا کہ ان کو سرحد روم کی طرف مقام چشمہ زریہ کے قریب آباد کر دو، چنانچہ یہ اس طرف پہنچا دیے گئے، وہاں یہ اتفاق پیش آیا کہ رومیوں نے موقع پا کر ان پر شب خون مارا اور سب کو قتل کر کے چلے گئے، ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑا اس طرح اس غارت گر گروہ زط کا خاتمہ ہو گیا۔ شہر سامرا : خلیفہ معتصم ایک فوجی آدمی تھا اس کی توجہ فوج کی طرف زیادہ مبذول ہوئی۔ اس کے پیش رو خلفاء عباسیہ عام طور پر خراسانیوں کے زیادہ قدردان تھے اور انہوں نے عربی فوج پر بہت ہی کم اعتماد کیا تھا۔ اگرچہ خراسانیوں کی طرف سے بھی ان کو بار بار خطرے پیش آئے، لیکن پھر بھی بحیثیت مجموعی انہوں نے اہل عرب کے مقابلے میں خراسانیوں اور ایرانیوں ہی پر زیادہ اعتماد کیا۔ لہٰذا فوج میں سے عربی عنصر کم ہوتے ہوتے بہت ہی کم ہو گیا تھا۔ معتصم باللہ نے فوج کی ترتیب و تنظیم کی جانب شروع ہی میں توجہ
Flag Counter