سرقسطہ سے کوچ کیا، ۴۸۹ھ میں بمقام وشقہ عیسائیوں کے مقابلہ میں سخت جنگ ہوئی، اس لڑائی میں احمد مستعین کو شکست ہوئی اور دس ہزار مسلمان میدان جنگ میں شہید ہوئے، احمد مستعین سرقسطہ میں آکر حکومت کرنے لگا، عیسائی چونکہ وشقہ میں فتح مند ہو کر چیرہ دست ہو گئے تھے لہٰذا انہوں نے کامل تیاری کے بعد ۵۰۳ھ میں سرقسطہ پر چڑھائی کی، احمد مستعین نے سرقسطہ سے نکل کر مقابلہ کیا، سخت لڑائی ہوئی، اس لڑائی میں احمد مستعین نے جام شہادت نوش کیا۔ سرقسطہ کے تخت پر احمد مستعین کا بیٹا عبدالملک متمکن ہوا اور عمادالدولہ اپنا خطاب رکھا، لیکن ۵۱۲ھ میں عیسائی باغیوں نے سرقسطہ پر قبضہ کر کے عمادالدولہ کو نکال دیا، عمادالدولہ نے سرقسطہ کی ریاست کے ایک قلعہ روطہ میں جا کر پناہ لی اور وہیں سال بھر مقیم رہنے کے بعد ۵۱۳ھ میں فوت ہوا۔
اس کا بیٹا احمد قلعہ روطہ میں سیف الدولہ کے لقب سے تخت نشین ہوا، اس نے اپنے آبائی ملک کو عیسائیوں سے واپس لینے کے لیے بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوا، آخر قلعہ روطہ میں بھی عیسائیوں کے ہاتھ فروخت کر کے مع اہل خاندان طلیطلہ میں آکر رہنے لگا اور وہیں ۵۳۶ھ میں فوت ہوا۔
جزائر شرقیہ میورقہ و منورقہ و سردانیہ وغیرہ:
۲۹۰ھ میں عصام خولانی نے جزیرہ میورقہ کو فتح کیا تھا اور وہی سلطان اندلس کی طرف سے وہاں کا گورنر مقرر ہوا تھا، عصام کے بعد اس کا بیٹا عبداللہ باپ کی جگہ گورنر میورقہ مقرر ہوا، ۳۵۰ھ تک اس نے حکومت کی، اس کے بعد خلیفہ ناصر نے اپنے خادم موفق کو اس جزیرہ کا حاکم مقرر کیا، موفق نے فرانس کے ملک پر کئی مرتبہ جہاد کیا، ۳۵۹ھ میں موفق فوت ہوا، اس کا خادم کوثر نامی اس جزیرہ کا حاکم مقرر ہوا، اس نے ۳۸۹ھ میں وفات پائی، منصور نے اپنے غلام مقاتل نامی کو اس جزیرہ کی حکومت پر مامور کیا، ۴۰۳ھ میں مقاتل فوت ہوا، اس کے بعد مجاہد بن یوسف بن علی عامری گورنر میورقہ مقرر ہوا، اس کے بعد عبداللہ حاکم ہوا، عبداللہ نے ۴۱۵ھ میں سردانیہ کو فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کیا، ۴۱۸ھ میں مبشر نامی ایک شخص اس جزیرہ کا حاکم ہوا، اب تک جزیرہ میورقہ و منورقہ و سردانیہ طوائف ملوک میں سے کسی نہ کسی کے ماتحت سمجھے جاتے تھے، مبشر نے ان جزیروں کی خود مختارانہ حکومت اپنے ہاتھ میں لی اور فرانس کے ساحل پر اتر کر برابر مصروف جہاد رہا، یہاں تک کہ برشلونہ و فرانس کے عیسائی سلاطین نے میورقہ پر ہر چہار سمت سے جنگی جہاز بھیج کر محاصرہ کیا، مبشر نے علی بن یوسف بن تاشفین سے امداد طلب کی، علی کے جنگی جہازوں نے عیسائیوں کو مار کر بھگا دیا، اس کے بعد ان جزائر کی حکومت مرابطین کے قبضہ میں چلی گئی، ان کے بعد موحدین حکمران ہوئے، ان کے آخر ایام حکومت میں ان جزائر پر عیسائیوں کا قبضہ ہوا۔
|