تعرض داخل ہو کر تخت نشین ہوا اور اپنا لقب ’’متعالی‘‘ رکھا۔ یحییٰ صرف شہر قرطبہ پر قابض ہو کر اپنے آپ کو اندلس کا فرماں روا سمجھنے لگا۔ حالانکہ قرطبہ سے باہر اس کی حکومت کو کوئی تسلیم نہ کرتا تھا اور جابجا صوبہ دار خود مختار فرماں روائی کر رہے تھے۔ یحییٰ کی غفلت اور حماقت کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں میں پھر سازشوں اور بغاوتوں کا سلسلہ جاری ہوا اور قرطبہ کی فوج کے بہت سے سردار قاسم کے پاس اشبیلیہ میں جا کر اس کو اس بات پر آمادہ کرنے لگے کہ قرطبہ پر حملہ کرو۔ اس قسم کی مخالف کارروائیوں سے مطلع ہو کر یحییٰ اس قدر خائف ہوا کہ قرطبہ سے بھاگ کر مالقہ چلا گیا۔
قاسم بن حمود کی دوبارہ حکومت:
قاسم یہ خبر سن کر ۴۱۳ھ میں پھر قرطبہ میں آکر حکومت کرنے لگا۔ یحییٰ مالقہ میں مقیم اور قابض ومتصرف ہو گیا۔ اس کے بھائی ادریس نے یہ دیکھ کر کہ مالقہ کی حکومت بھائی نے چھین لی مالقہ سے روانہ ہو کر طنجہ پر قبضہ کر لیا۔ قاسم قرطبہ میں یحییٰ بن علی مالقہ میں اور ادریس بن علی طنجہ میں حکومت کرنے لگے۔
امویوں کا قتل عام :
چند روز کے بعد امراء بربر قاسم سے ناراض ہو گئے۔ ادھر باشندگان قرطبہ پھر اس خیال میں مصروف ہوئے کہ کسی اموی شہزادے کو تخت سلطنت پر بٹھایا جائے۔ قاسم نے ڈھونڈ ڈھونڈ کر امویوں کو قید و قتل کرنا شروع کیا۔ اس ظلم و تشدد کو دیکھ کر رعایا نے بغاوت اختیار کی۔ اہل شہر کی بغاوت دور کرنے کے لیے قاسم نے بربری فوج استعمال کی۔ شہریوں نے مجتمع ہو کر نہایت پامروی سے مقابلہ کیا اور بالآخر قاسم نے بربری فوج کو شکست دے کر شہر سے نکال دیا۔ بربری فوج شکست کھا کر یحییٰ کے پاس مالقہ کی جانب گئی اور قاسم قرطبہ سے نکل کر اشبیلیہ کی طرف آیا، قاسم نے اپنے بیٹے کو اشبیلیہ کا حاکم بنا کر محمد بن زیری اور محمد بن عباد کو اس کا وزیر و مشیر بنایا تھا۔ اب قاسم کو قرطبہ سے شکست خوردہ آتے ہوئے سن کر ان دونوں امیروں نے اشبیلیہ کا دروازہ بند کر لیا اور مقابلہ پر مستعد ہو گئے۔ قاسم نے شہر سے باہر مقیم ہو کر ان امیروں کے پاس پیغام بھیجا کہ میرے بیٹے کو میرے پاس بھیج دو تو میں یہاں سے کسی دوسری طرف چلا جاؤں ، چنانچہ انہوں نے قاسم کے بیٹے اور رشتہ داروں کو اس کے پاس بھیج دیا۔ قاسم اپنے اہل و عیال کو لے کر مع اپنے حبشی غلاموں کے قلعہ سریش میں جا کر مقیم ہو گیا۔ یہاں تک کہ یحییٰ بن علی نے ۴۱۵ھ میں قلعہ سریش کو فتح کر کے قاسم کو گرفتار و قید کر لیا اور ۴۲۷ھ میں قاسم، یحییٰ کے حکم سے مقتول ہوا۔
عبدالرحمن بن ہشام :
جس وقت قاسم قرطبہ سے فرار ہو کر اشبیلیہ کی جانب روانہ ہوا تو قرطبہ میں چند روز تک کوئی حاکم اور
|