Maktaba Wahhabi

495 - 868
اپنی خود مختاری کی تدابیر میں مصروف ہوا۔ غرض ان عیسائی فرماں رواؤں کے اندر کچھ ایسے خرخشے اور اندرونی جھگڑے پیدا ہوئے کہ وہ کئی سال تک اسلامی علاقے کی طرف متوجہ نہیں ہو سکے۔ سلطان عبدالرحمن ثالث نے عیسائیوں کے ان خانگی نزاعات کی خبریں سن کر عقلمندی اور ہوشیاری کی راہ سے اس طرف مطلق کوئی فوج نہیں بھیجی اور موقع دیا کہ وہ آپس ہی میں لڑ بھڑ کر اپنے معاملات کو طے کریں ۔ اگر ان ایام میں سلطان عبدالرحمن شمال کی جانب فوج کشی کرتا تو یقینا عیسائیوں کے اندر فوراً اتفاق و اتحاد ہو جاتا۔ اور ان کی آپس کی لڑائیاں یک لخت بند ہو جاتیں ۔ مراکش پر قبضہ: اسی فرصت میں جنوب کی جانب سے یہ خوشخبری پہنچی کہ عبیدیین جو مراکش کے خاندان ادریسیہ کو مٹا کر تمام ملک مراکش پر قابض و متصرف ہونا چاہتے ہیں ان کے مقابلے سے تنگ آکر ابراہیم بن محمد ادریسی بجائے اس کے کہ عبیدیین کی فرماں برداری و اطاعت قبول کرے۔ سلطان عبدالرحمن ثالث کی اطاعت اختیار کرنا چاہتا ہے۔ اب تک دربار قرطبہ اور حکومت مراکش کے تعلقات دوستانہ و ہمسرانہ تھے۔ سلطان عبدالرحمن نے اس کو تائید غیبی سمجھ کر فوراً اپنی فوج جہازوں میں سوار کرا کر ساحل مراکش میں اتار دی، مراکش ان دنوں کئی چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم تھا۔ مراکش کے ہر ایک رئیس نے سلطان عبدالرحمن کی سیادت کو قبول و تسلیم کر کے اپنے اپنے ایلچی مع تحف وہدا یا قرطبہ میں بھیجے اور بعض رؤساء خود ہی حاضر قرطبہ ہو گئے۔ عبدالرحمن کی فوجوں نے عبیدیین کی فوجوں کو مار کر بھگا دیا۔ اور اپنی طرف سے سند امارت دے کر وہاں کے رئیسوں کو مامور کیا۔ اس طرح ملک مراکش بھی دربار قرطبہ کا ایک صوبہ بن گیا۔ جس زمانے میں سلطان عبدالرحمن مراکش کی جانب متوجہ تھا۔ اس زمانے میں شمالی عیسائیوں کی طرف سے کوئی خطرہ نہ تھا۔ کیونکہ وہ اپنے خانگی جھگڑوں میں مبتلا تھے۔ عبیدیین کا خطرہ بالکل جاتا رہا۔ کیونکہ ملک مراکش اب سلطان عبدالرحمن کے قبضے میں آ گیا۔ اور اندلس کا ملک بہت محفوظ ہو گیا۔ گورنر سرقسطہ کی بغاوت: ۳۲۲ھ میں عیسائی سلاطین کے اندرونی جھگڑے ختم ہوئے اور اسی زمانے میں سلطان عبدالرحمن مراکش کو اپنی حدود سلطنت میں شامل کرنے سے فارغ ہو چکا تھا۔ اب عیسائیوں نے محمد بن ہشام گورنر سرقسطہ کو بغاوت پر آمادہ کر کے اس کی حمایت کا پختہ وعدہ کیا اور برشلونہ سے لے کر جلیقیہ تک کا تمام علاقہ سلطان عبدالرحمن کے مقابلے پر آمادہ و مستعد ہو گیا۔ سرقسطہ کے مسلمان عامل کی بغاوت کو کامیاب بنانے اور اس کی حمایت پر سب کے آمادہ ہو جانے کا سبب یہ تھا۔ کہ مراکش کے شامل اندلس ہو جانے کی
Flag Counter