Maktaba Wahhabi

223 - 868
صفار جب شکست کھا کر جندی سابور میں گیا تو زنگیوں نے صفار کے پاس خط بھیجا اور اسے خلیفہ کے خلاف جنگ کرنے کی ترغیب دے کر اپنی امداد کا وعدہ کیا، صفار نے اس خط کے جواب میں قُلْ یَاَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ لَا اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ پوری سورت لکھ کر بھیج دی اور ایک لشکر عمر بن سری کی افسری میں محمد بن واصل کے مقابلہ پر روانہ کر دیا، عمر بن سری نے محمد بن واصل کو فارس سے نکال کر فارس پر قبضہ کر لیا۔ معتمد نے یعقوب صفار کی لڑائی کے بعد موسیٰ بن بغا کو زنگیوں کے مقابلہ پر روانہ کیا، ادھر صفار نے ایک سردار کو اہواز کی طرف روانہ کیا، مقام اہواز پر خلیفہ بغداد، صفار اور زنگیوں کے تینوں لشکر آپس میں معرکہ آراء ہوئے، کوئی کسی کا طرف دار نہ تھا۔ یعقوب صفار جندی سابور سے سجستان کی طرف روانہ ہوا اور نیشا پور پر عزیز بن سری کو اور ہرات پر اپنے بھائی عمر بن لیث کو حاکم مقرر کر گیا، یہ سب ۲۶۱ھ کے واقعات ہیں ۔ واسط پر زنگیوں کا قبضہ: یعقوب صفار جندی سابور پر قبضہ کر کے اور اپنا ایک عامل مقرر کر کے سجستان کی جانب گیا تھا، ایک سردار کو اہواز کی جانب بھیج گیا تھا، آخر اہواز پر زنگیوں نے صفار کا قبضہ تسلیم کر لیا اور صفار کے لشکر سے صلح کر کے وہ واسط کی طرف متوجہ ہوئے، وہاں خلیفہ کی طرف سے ایک ترک سردار مامور تھا زنگیوں نے اس کو شکست دے کر واسط پر قبضہ کر لیا اور شاہی فوجیں زنگیوں کے مقابلہ میں نہ ٹھہر سکیں ، یہ واقعہ ۲۶۳ھ کا ہے۔ شام پر احمد بن طولون کا قبضہ: ۲۶۴ھ میں ماجور نامی ایک ترک شام کی حکومت پر مامور تھا، اس کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے نے شام کی حکومت اپنے ہاتھ میں لی، احمد بن طولون یہ خبر سن کر مصر میں اپنے بیٹے عباس کو اپنا قائم مقام بنا کر خود دمشق کی طرف متوجہ ہوا، ترک زادے نے اطاعت اختیار کی اور ابن طولون نے ۲۶۴ھ میں دمشق اور اس کے تمام علاقے پر قبضہ کر لیا اور دو برس تک ملک شام میں قیام کر کے اس ملک کا ہر طرح اطمینان بخش انتظام کیا اور ۲۶۶ھ میں شام سے مصر کی طرف روانہ ہوا، اس طرح احمد بن طولون کی حکومت میں مصر و شام دونوں ملک آ گئے۔ یعقوب بن لیث صفار کی وفات: یعقوب بن لیث صفار کی طاقت بہت بڑھ چکی تھی، اگرچہ خراسان و طبرستان و فارس میں احمد بن عبداللہ سجستانی، سعید بن طاہر، علی بن یحییٰ خارجی، حسن بن زید علوی، رافع بن ہرثمہ وغیرہ کئی دعویداران حکومت مصروف زور آزمائی تھے اور ہر ایک دوسرے سے بازی لے جانا چاہتا تھا، اور نہیں کہا جا سکتا تھا
Flag Counter