Maktaba Wahhabi

188 - 868
اس نے اپنے خزانہ اور اخراجات جنگ اور خرچ سفر کا اندازہ کرایا اور اندلس پر فوج کشی کی تیاری شروع کی۔ انہی ایام میں خبر پہنچی کہ ابو حرب یمانی نے جو فلسطین میں سکونت پذیر تھا اور اپنے آپ کو بنو امیہ کے خاندان سے بتاتا تھا اپنے گرد ایک لاکھ آدمی جمع کر لیے ہیں اور علم بغاوت بلند کرنا چاہتا ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ ابو حرب جو فلسطین میں رہتا تھا۔ ایک روز کہیں باہر گیا ہوا تھا کہ ایک لشکری اس کے مکان میں اترنے اور قیام کرنے پر آمادہ ہوا۔ عورتوں نے اسے منع کیا، لشکری نے عورتوں کو مارا اور زبردستی مکان کے مردانہ حصہ میں قیام کر دیا۔ ابو حرب جب باہر سے آیا اور لشکری کی اس زیادتی کا حال سنا تو لشکری پر حملہ آور ہو کر اسے قتل کر دیا اور خود حکام وقت کے خوف سے بھاگ کر علاقہ اردن کے پہاڑوں میں چلا گیا۔ اپنے چہرے پر ایک نقاب ڈال لی اور دیہاتیوں میں وعظ و پند کا سلسلہ جاری کیا۔ لوگ اس کے معتقد ہو گئے۔ اس نے اپنے وعظ و نصیحت میں خلیفہ وقت کے معائب بھی بیان کرنے شروع کر دیے۔ اس طرح ایک لاکھ آدمی اس کے معتقد ہو کر اور اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہو کر خلیفہ وقت کے خلاف جنگ کرنے پر مستعد ہو گئے۔ معتصم نے رجاء بن ایوب کو ایک ہزار سوار دے کر اس کی سرکوبی پر مامور کیا۔ لیکن رجاء بن ایوب نے ابو حرب کے ہمراہیوں کی کثرت سے مرعوب ہو کر لڑائی کے چھیڑنے میں تامل کیا اور اس بات کا انتظار کرنا مناسب سمجھا کہ کاشتکاری و زراعت کے کاموں کا زمانہ آ جائے اور ابو حرب کے ہمراہی جو عموماً زراعت پیشہ لوگ ہیں اپنے کھیتوں کی طرف متوجہ ہو کر منتشر ہو جائیں تو پھر حملہ کروں ۔ اسی حالت میں ۳۰ ربیع الاول ۲۲۷ھ کو خلیفہ معتصم باللہ نے وفات پائی اور بنو امیہ کے ساتھ زور آزمائی کا ارادہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ خلیفہ معتصم کے بعد اس کا بیٹا واثق باللہ عباسی سریر آرائے خلافت ہوا۔ اور لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کی۔ معتصم کے جنازے کی نماز واثق باللہ نے پڑھائی اور سامرا میں اس کو دفن کیا۔ خلافت معتصم کی خصوصیات: خلیفہ معتصم چونکہ خود پڑھا لکھا آدمی نہ تھا۔ اس لیے اس کے عہد خلافت میں وہ علمی سرگرمیاں جو ہارون و مامون کے زمانے میں زور شور سے شروع ہو کر ترقی پذیر تھیں ، مدھم پڑ گئیں ۔ معتصم کو فتوحات ملکی اور جنگ و پیکار کا زیادہ شوق تھا۔ اس کے زمانے میں روما و بلاد خزر و ماوراء النہر و کابل و سیستان وغیرہ کی طرف خوب فتوحات حاصل ہوئیں ۔ قیصر روم پر اس نے ایسی کاری اور زبردست ضرب لگائی کہ اب تک مسلمانوں کی طرف سے ایسی ضرب نہیں لگائی گئی تھی، جنگ روم اور فتح عموریہ میں معتصم نے تیس ہزار رومیوں کو قتل اور تیس ہزار کو گرفتار کر کے رومیوں کو بے حد خوف زدہ بنا دیا تھا۔ جتنے بادشاہ معتصم کے
Flag Counter