Maktaba Wahhabi

123 - 868
دونوں سردار یہ چالیس ہزار کا لشکر لیے ہوئے خیمہ زن ہوئے۔ طاہر بھی یہ خبر سن کر اپنا لشکر لیے ہوئے ان کے مقابلہ پر آ پہنچا اور جاسوسوں کو بہ تبدیل لباس لشکر بغداد میں پھیلا دیا۔ ان جاسوسوں نے پہنچ کر خبر اڑائی کہ بغداد میں خزانہ خالی ہو چکا ہے اور لشکر کو تنخواہیں ملنی بند ہو گئی ہیں ۔ لشکری پریشان پھر رہے ہیں اور جہاں جو کچھ پاتے ہیں ، اس پر قبضہ کر لیتے ہیں ۔ یہ خبر مشہور ہوتے ہی لشکر میں ہلچل مچ گئی۔ کوئی اس کی تردید کرتا تھا، کوئی تصویب۔ آخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ آپس ہی میں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہو گئے اور طاہر کا مقابلہ کیے بغیر ہی بغداد کی طرف روانہ ہو گئے۔ طاہر نے بڑھ کر حلوان پر قبضہ کر لیا۔ اسی اثناء میں ہرثمہ بن اعین ایک لشکر جرار کے ساتھ مرو سے مامون کا فرمان لیے ہوئے طاہر کے پاس حلوان میں پہنچا۔ اس فرمان میں لکھا تھا کہ تم نے اب تک جس قدر ملک فتح کر لیا ہے وہ سب ہرثمہ کے سپرد کر دو اور تم اہواز کی جانب پیش قدمی کرو۔ طاہر نے اس حکم کی تعمیل کی اور خود اہواز کی طرف فوج لے کر بڑھا۔ خلیفہ امین کی معزولی و بحالی : اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ خلیفہ ہارون الرشید نے عبدالملک بن صالح کو قید کر دیا تھا۔ امین نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی اس کو آزاد کیا۔ جب طاہر کے مقابلے میں بغداد کی فوجوں کو شکستیں ہونے لگیں تو عبدالملک بن صالح نے دربار خلافت میں حاضر ہو کر کہا کہ خراسانیوں کے مقابلہ پر اہل عراق کے بجائے شامیوں کو بھیجنا چاہیے، وہ خراسانیوں کا خوب مقابلہ کر سکتے ہیں اور میں ان کی اطاعت اور وفا داری کا ذمہ دار ہوتا ہوں ۔ یہ سن کر خلیفہ امین نے عبدالملک کو شام و جزیرہ کی سند گورنری مرحمت فرما کر روانہ کیا۔ عبدالملک نے رقہ میں پہنچ کر رؤساء شام سے خط و کتابت شروع کی اور تھوڑے ہی دنوں میں اہل شام کا ایک بڑا لشکر فراہم کر لیا۔ حسین بن علی بن عیسیٰ بھی عبدالملک کے ساتھ تھا اور عبدالملک کی فوج میں اس حصہ فوج کا سردار تھا جو خراسانیوں پر مشتمل تھی۔ عبدالملک اسی عرصہ میں بیمار ہو کر فوت ہوا، اور شامیوں اور خراسانیوں میں خانہ جنگی شروع ہوئی۔ شام کے لوگ اپنے اپنے گھروں کو چل دیے۔ حسین بن علی تمام خراسانی لشکر کو لیے ہوئے بغداد کی طرف روانہ ہوا، اہل شہر اور رؤساء بغداد نے اس کا استقبال کیا۔ رات کے وقت خلیفہ امین نے حسین بن علی کو اپنے دربار میں طلب کیا، حسین نے جانے سے انکار کیا اور صبح ہوتے ہی اپنے ہمراہیوں کو خلیفہ امین کی معزولی پر آمادہ کر کے بغداد کے پل پر آیا۔ یہاں امین کی فوج نے مقابلہ
Flag Counter