فتنوں سے پورے طور پر فارغ و مطمئن نہ ہوئے تھے، اس لیے عبدالرحمن کے اندلس پر قابض و متصرف ہونے کا حال سن کر وہ رنجیدہ تو ضرور ہوئے لیکن اس قدر دور و دراز علاقے میں وہ کوئی مہم نہیں بھیج سکے اور یہ سمجھ کر کہ عبدالرحمن کا اندلس سے بے دخل کرنا آسان کام نہیں ہے اسی کو غنیمت سمجھتے رہے کہ ہمارے نام کا خطبہ وہاں پڑھا جاتا ہے۔
عباسی حکومت کا عبدالرحمن کے خلاف اقدام :
اب جب کہ یہ معلوم ہوا کہ امیر عبدالرحمن نے اپنی خود مختاری کا اعلان کر کے خطبہ سے خلیفہ کا نام خارج کر دیا ہے تو عباسی خلیفہ منصور کو سخت صدمہ ہوا اس نے علاء بن مغیث یحصبی سپہ سالار افریقہ کو خط لکھا اور ایک سیاہ جھنڈا بھی اس کے پاس بھیجا کہ وہ فوج لے کر اندلس پر چڑھائی کرے، چنانچہ علاء بن مغیث نے افریقہ سے اندلس کا قصد کیا۔
ادھر اندلس میں یوسف بن عبدالرحمن فہری کا ایک رشتہ دار ہاشم بن عبدربہ فہری جو شہر طلیطلہ کا رئیس سمجھا جاتا تھا، فہریوں کی اس تباہی سے بے حد افسردہ خاطر تھا اس نے بہت سے بربریوں کو جو اس کے قریب آباد تھے لالچ دے کر اپنے ساتھ شریک کر لیا اور وہ لوگ فہریوں کی عبرت ناک تباہی سے زیادہ متاثر تھے خود بخود آ آکر ہاشم کے پاس جمع ہونے لگے۔
ہاشم الفہری نے علاء بن مغیث کے پاس افریقہ میں پیغام بھیجا کہ آپ فوراً اندلس پر حملہ کریں ، ادھر ہم پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ پر نکلے ہیں ، اس پیام نے علاء بن مغیث کے حوصلے اور بھی بلند کر دیئے۔ عبدالرحمن افریقہ کی جانب سے ہونے وا لے حملہ کی مطلق اطلاع نہ رکھتا تھا، ۱۴۶ھ میں ہاشم نے علم بغاوت بلند کیا اور شمالی اندلس پر قابض و متصرف ہو کر طلیطلہ کو خوب مضبوط کر لیا، امیر عبدالرحمن قرطبہ سے فوج لے کر اس بغاوت کے فرو کرنے کو روانہ ہوا اور جا کر طلیطلہ کا محاصرہ کر لیا، طلیطلہ کے باغیوں نے خوب مستعدی سے مقابلہ کیا، اس محاصرہ نے کئی مہینے تک طول کھینچا اور کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا، ادھر علاء بن مغیث اپنی فوجوں کو لے کر براہ دریا علاقہ باجہ میں آ اترا، اس کے پاس خلیفہ منصور عباسی کا بھیجا ہوا سیاہ جھنڈا اور فرمان موجود تھا، رعایائے اندلس علاء بن مغیث کو خلیفتہ المسلمین کا قائم مقام سمجھ کر اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہونے اور عبدالرحمن کو باغی سمجھنے لگی، امیر عبدالرحمن نے جب یہ خبر سنی تو سخت پریشان ہوا یہ نہایت ہی نازک موقع تھا کیونکہ شمالی اندلس کے باغی ابھی تک قابو میں نہ آئے تھے کہ جنوبی اندلس میں ایک ایسا طاقتور دشمن داخل ہو گیا اور رعایا اس کی طرف متوجہ ہونے لگی، امیر عبدالرحمن نے طلیطلہ سے محاصرہ اٹھایا اور نو وارد دشمن کی طرف متوجہ ہوا، اشبیلہ کے قریب مقام قرمونہ میں پہنچا تھا کہ
|